
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست میری لینڈ کے جوائنٹ بیس اینڈریوز سے الاسکا کے لیے روانہ ہوگئے، جہاں وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ایک اہم ملاقات کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ملاقات یوکرین جنگ کے اہم مرحلے پر ہو رہی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر پیوٹن امن مذاکرات پر آمادہ نہ ہوئے تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ایک سینئر امریکی عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اگر پیوٹن جنگ ختم کرنے کے لیے سنجیدہ عزم نہ دکھائیں تو ٹرمپ مذاکرات چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’میں یہ اپنی صحت کے لیے نہیں کررہا، میں اپنے ملک پر توجہ دینا چاہتا ہوں لیکن اگر ہم بات چیت سے جانیں بچا سکتے ہیں تو ہمیں کوشش کرنی چاہیے‘‘۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر جنگ جاری رہی تو روس کو سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا ’’جی ہاں، پابندیاں بہت سخت ہوں گی‘‘۔ تاہم انہوں نے مخصوص اقدامات کی تفصیل دینے سے گریز کیا۔
یوکرین پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’یہ فیصلہ یوکرین نے کرنا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ وہ دانشمندی سے فیصلہ کریں گے‘‘۔
یاد رہے کہ سربراہی اجلاس کا آغاز ٹرمپ اور پوتن کے درمیان صرف مترجمین کی موجودگی میں ون آن ون ملاقات سے ہوگا۔
امریکی وفد میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر خزانہ اسکاٹ باسنٹ، وزیر تجارت ہاورڈ لٹن، سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف اور وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ شامل ہیں۔
روس کے وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع آندرے بیلوفوف اور اقتصادی مذاکرات کار دمتری کیریلا شامل ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یوکرین کی کوئی نمائندگی اجلاس میں شامل نہیں حالانکہ یوکرین اور یورپی اتحادیوں نے اس کی بھرپور درخواست کی تھی۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ مستقبل میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو شامل کرکے سہ فریقی مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سربراہی اجلاس یوکرین جنگ کے رخ کو بدل سکتا ہے یا پھر جمود کو مزید گہرا کرسکتا ہے۔ دنیا کی نظریں الاسکا پر جمی ہیں کہ آیا سفارت کاری کامیاب ہوگی یا جنگ جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News