
فرانسیسی سینما کی نامور اداکارہ اور دو بار “سیزر ایوارڈ” کی فاتح اڈیل ہینل نے فلمی دنیا کی چکاچوند چھوڑ کر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے قافلۂ صمود کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ غزہ کے معصوم بچوں پر ڈھائے گئے مظالم کی دل دہلا دینے والی تصاویر دیکھ کر اداکارہ نے شوبز کو خیرباد کہا اور بحیرۂ روم میں انسانی ہمدردی کے اس سفر کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا فریضہ قرار دیا۔
وہ کبھی فرانس کی نازک پھول جیسی حسین اداکارہ کہلائی جاتی تھی، مگر آج اس کے چہرے کی چمک مدھم پڑ چکی ہے۔ ریشمی بال جو کبھی دلکشی کی علامت تھے، اب سمندری سفر کی تھکن اور مسلسل بے آرامی کے باعث الجھے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
دو ہفتوں کے سفر، ہچکولوں، سی سیکنس اور نیند کی کمی نے اسے یکسر بدل دیا ہے۔ شاید ہی کوئی فوراً پہچان سکے کہ یہ وہی اڈیل ہینل ہے، جو Portrait of a Lady on Fire جیسی فلم سے عالمی سطح پر جانی گئی اور دو بار “سیزر ایوارڈ” جیتنے والی اداکارہ رہی۔
پیرس کی یہ فنکارہ، جو فرنچ سینما کے ابھرتے ہوئے ستاروں میں شمار ہوتی تھی، چند ماہ قبل خاموشی سے فلمی دنیا سے الگ ہو گئی۔ وجہ کیا بنی؟ ایک ویڈیو، جس میں غزہ کے معصوم بچوں کے روتے چہروں اور ٹوٹے جسموں کے مناظر تھے۔ یہ مناظر اس کے دل پر نقش ہو گئے اور اسے سکون سے جینے نہ دیا۔
بحیرۂ روم کے بیچوں بیچ، الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں وہ خود بھی آبدیدہ ہو گئی۔ بھرائی ہوئی آواز میں اس نے کہا کہ ایسے مناظر دیکھنے کے بعد خاموش رہنا ممکن نہیں۔ میرا فرض تھا کہ ان بچوں تک پہنچوں، اسی لیے قافلۂ صمود کے ساتھ شامل ہوئی۔
اڈیل نے اس مشن کو محض علامتی نہیں بلکہ انسانیت کا فرض قرار دیا اور کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا کہ انسانیت ابھی زندہ ہے۔
اداکارہ کے اس فیصلے نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی۔ آج وہ محض ایک اداکارہ نہیں رہی بلکہ مظلوموں کی ترجمان بن چکی ہے۔ اس کی آنکھوں کے آنسو، اس کی باتوں کی سچائی اور اس کے عزم کی مضبوطی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اعلان ہیں۔
دعا ہے کہ اڈیل اور اس کے ساتھی اپنی منزل تک خیریت سے پہنچیں اور تاریخ کے اوراق میں ایک نئی مثال چھوڑ جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News