
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں ہر ہفتے ہزاروں اموات ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس پر نئی پابندیاں اس بات کا اشارہ ہیں کہ امریکا آگے کیا کرنے جا رہا ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر نے کا اعلان بھی کیا، نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ان پابندیوں کو درست سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد جنگ بندی کے لیے روس پر دباؤ بڑھانا ہے۔
امریکا کی داخلی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور حکومت کا شٹ ڈاؤن نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ان کے مطابق ڈیموکریٹس غیر قانونی امیگرینٹس کو ہیلتھ کیئر دینا چاہتے ہیں، لیکن ان کی انتظامیہ ایسے افراد پر بجٹ خرچ نہیں کرے گی جو غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ اچھے ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمارے پاس دنیا کی سب سے بڑی فوج اور جدید ہتھیار ہیں۔ میں نے پاکستان اور بھارت سمیت سات جنگیں رکوا کر دنیا میں استحکام لانے کی کوشش کی۔ منشیات اسمگلرز کے خلاف کارروائیاں زندگیاں بچانے کے لیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے ملاقات اس لیے منسوخ کی کیونکہ وہ مناسب وقت نہیں لگا، تاہم روس پر پابندیاں لگانے کا یہ صحیح وقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیوٹن سے ہمیشہ اچھی گفتگو ہوتی ہے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔
انہوں نے کہا کہ سمندر کے ذریعے امریکا میں منشیات کی آمد کو مکمل طور پر روک دیا گیا ہے اور امید ہے کہ نئی پابندیاں روسی صدر کو سوچنے پر مجبور کریں گی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ سے ان کی ملاقات کوریا میں طے ہے۔ بائیڈن امریکا کی تاریخ کے بدترین صدر تھے، اور انہی کی پالیسیوں کی وجہ سے یوکرین جنگ شروع ہوئی جسے ختم کرنے کے لیے میں خود کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹیرف نہ لگاتے تو امریکا کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جاتا۔ واشنگٹن ڈی سی کو بدترین شہر سے محفوظ ترین شہر بنایا گیا ہے۔ بھارت نے روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جب کہ فوج کی تعیناتی کے بعد میمفس شہر میں امن و امان قائم ہو گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل نہ دینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرینی فوج کو ان میزائلوں کی تربیت دینے میں کم از کم چھ ماہ سے ایک سال لگ سکتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین روس جنگ کو روکنا مشرق وسطیٰ کے تنازعات سے بھی زیادہ مشکل ثابت ہو رہا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
دریں اثنا، امریکا نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ان پابندیوں کو درست سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد جنگ بندی کے لیے روس پر دباؤ بڑھانا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ نیٹو اتحاد یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ کھڑا ہے، روس پر دباؤ بڑھانا ناگزیر ہے تاکہ وہ جارحانہ اقدامات ترک کرے اور مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News