کراچی : ایس آئی یو پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان کے ساتھیوں اور فیملی کے بیانات سامنے آگئے ہیں۔
ایس آئی یو پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان کے ساتھیوں اور فیملی نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
متاثرہ نوجوانوں کے مطابق انہیں عائشہ منزل کے قریب سے پولیس نے حراست میں لیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر دو روز تک مختلف مقامات پر لے جایا گیا اور لاتوں و ڈنڈوں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے دوران عرفان جاں بحق ہوگیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے ان کی آنکھوں سے پٹیاں کھول دیں۔
فیملی کے مطابق مقتول بہاول پور سے کراچی سیر و تفریح کے لیے آیا تھا اور اس کے ساتھ تین بچے بھی تھے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے چاروں نوجوانوں کو عائشہ منزل کے قریب سے مشکوک سمجھ کر حراست میں لیا اور رات بھر تشدد کا نشانہ بنایا۔
فیملی کا کہنا ہے کہ 16 سالہ محمد عرفان ولد محمد رمضان پولیس کا تشدد برداشت نہ کر سکا اور سی آئی اے پولیس تھانے میں ہی دم توڑ گیا۔
اہلِ خانہ کے مطابق پولیس اہلکار عرفان کی لاش جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جبکہ باقی دو زخمی بچے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
دوسری جانب ایس ایس پی، ایس آئی یو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تین اےایس آئی سمیت7اہلکاروں کومعطل کرکےواقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
