توہین آمیز رویے پر مس یونیورس مقابلے میں شریک حسیناؤں نے تقریب سے واک آؤٹ کر دیا ۔
تھائی لینڈ میں مس یونیورس مقابلے کی تقریب جاری تھی ۔ مگر تقریب اُس وقت ہنگامہ آرائی میں بدل گئی جب کئی ممالک کی حسیناؤں نے ایک اعلیٰ عہدیدار کے توہین آمیز رویے کے خلاف احتجاج کیا۔
حسیناؤں نے تقریب کا واک آؤٹ کر دیا۔مس یونیورس آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناوت اِتسر گریسل نے مس میکسیکو فاطمہ بوش کو سب کے سامنے ڈمی قراردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بوش نے اسپانسرشپ شوٹ میں شرکت نہیں کی اور مقابلے کے قواعد کی خلاف ورزی کی۔
فاطمہ بوش نے مؤدبانہ انداز میں وضاحت کرنے کی کوشش کی تو اِتسر گریسل نے انہیں خاموش کروا دیا۔اورسیکیورٹی طلب کر لی۔
اس رویے پر تقریب میں بڑا ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ فاطمہ بوش نے کہا کہ آپ ایک عورت کے طور پر میری عزت نہیں کر رہے۔ میں اپنے ملک کی نمائندہ ہوں اور آپ کے مسائل کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بوش کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے موجودہ مس یونیورس وکٹوریا سمیت درجنوں حسیناؤں نے اجتماعی طور پر تقریب سے واک آؤٹ کر دیا۔
واقعے کے بعد مس یونیورس کے صدر راؤل روچا کانتو نے اِتسر گریسل کو بدترین رویے پر مقابلے کے باقی ماندہ انتظامات سے علیحدہ کر دیا۔
نئے سی ای او ماریو بوکارو کو مقابلے کی نگرانی کے لیے تھائی لینڈ بھیجا گیا ہے۔ مس یونیورس کا فائنل 20 نومبر کو منعقد ہوگا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
