Advertisement
Advertisement
Advertisement

منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 23 برس بیت گئے

Now Reading:

منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 23 برس بیت گئے
منفرد اسلوب کے شاعر جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 23 برس بیت گئے

جانی ! کیا آج میری برسی ہے

یعنی! کیا آج مرگیا تھا میں

بیک وقت لفظی جمالیات سے زندگی کی تلخیوں سے لبریز اشعار تخلیق کرنے والے شاعر جون ایلیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پڑھنے والوں کے قریب تر آتے جا رہے ہیں۔

آج کے دن جون ایلیا کو اس دنیا سے بچھڑے 23 برس گزر چکے ہیں لیکن ان کی شاعری کی انفرادیت اب بھی ویسی ہی ہے جیسی ان کی حیات میں تھی۔

جون ایلیا 14 دسمبر 1931 کو امروہہ کے ایک علمی اور ادبی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے بھائی رئیس امروہوی بھی نمایاں شاعر تھے اور انہوں نے جنگ اخبار میں روزانہ قطعہ لکھ کر شہرت حاصل کی تھی۔

Advertisement

جون ایلیا نے پہلا شعر صرف آٹھ سال کی عمر میں کہا اور پھر عمر بھر سخن وری کرتے رہے۔ وہ برصغیر ‏میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار ‏اور عالم تھے، جنہیں انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔

میں جو ہوں جون ایلیا ہوں جناب

اس کا بے حد لحاظ کیجئے گا

1957 میں ہجرت کر کے پاکستان آمد کے بعد کراچی کو اپنا مستقل مسکن بنا لیا اور جلد ہی وہ شہر کے ادبی حلقوں میں مقبول ہو گئے۔ جون کی شاعری ان کے متنوع مطالعے کی عادات کا واضح ثبوت تھی جس کی وجہ سے ان کے کلام کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔

جون ایلیا کو ‏عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں میں مہارت ‏حاصل تھی۔ انہیں اقدار شکن، منفرد اور باغی کہا جاتا ہے۔

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے

Advertisement

ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

جون نے اردو شاعری کو ایک نئی جہت سے روشناس کروایا۔ انہوں نے درد میں ڈوبے کئی شعر کہے اور عشقیہ شاعری میں تو جیسے انہیں کمال حاصل تھا۔

کس لیے دیکھتی ہو آئینہ

تم تو خود سے بھی خوب صورت ہو

شاعری میں انتہائی سادہ الفاظ سے ایک مشکل مضمون کو بیان کرنا ان کا  ایک خاص وصف رہا ہے۔

مستقل بولتا ہی رہتا ہوں

Advertisement

کتنا خاموش ہوں میں اندر سے

جون ایلیا عجز و انکساری، جذبات اور محبت کے شاعر تھے، ان کا اسلوب آج بھی دنیا ئے شعر و ادب میں منفرد مانا جاتا ہے لیکن انہیں اپنا تحریری کام شائع ‏کروانے پر کبھی بھی راضی نہ کیا جا سکا۔

ان کا پہلا شعری مجموعہ ‏’شاید‘ اس وقت شائع ہوا جب ان کی عمر 60 سال کی تھی۔ان کی ‏شاعری کا دوسرا مجموعہ ’یعنی‘ ان کی وفات کے بعد 2003ء میں ‏شائع ہوا اور تیسرا مجموعہ بعنوان ’گمان‘ 2004ء میں شائع ہوا۔

اپنی وفات سے ایک روز قبل کہا گیا جون ایلیا کا آخری شعر پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے انہیں اپنی موت کا علم پہلے سے ہی ہوگیا تھا۔

جانے کیا واقعہ ہے ہونے کو

Advertisement

جی بہت چاہتا ہے رونے کو

جون ایلیا  8 نومبر 2002ء کو اس دار فانی سے کوچ کرگئے، انہیں کراچی میں واقع سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چار شادیوں کے بعد بھی باہر منہ مارنے کی عادت؛ حمزہ علی عباسی نے مردوں کو آئینہ دکھادیا
علیحدگی کے بعد بھی ٹام کروز اور آنا دے آرمس کا دوستانہ رشتہ قائم
نبیل ظفر کا ای چالان پر دلچسپ تبصرہ سوشل میڈیا پر وائرل
خلیل الرحمان قمر کی مبینہ ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت
ڈکی بھائی کے کیس میں بڑی پیش رفت
کراچی کے پارک میں درجنوں مردہ کوے؛ بلال مقصود کی ویڈیو وائرل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر