پاکستان میں مسلح افواج کے سربراہوں کی تقرری کے حوالے سے آئینی ترمیم کی منظوری دی گئی ہے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم پر غور کرتے ہوئے اس ترمیم کی منظوری دی، جو پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 5 میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی گئی۔
اجلاس کی صدارت پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کی، اور اس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، اور دیگر اہم سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
کمیٹی نے مسلح افواج کے سربراہوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے ایک مجوزہ ترمیم پر مشاورت مکمل کی، جس کا مقصد فوجی قیادت کی تقرری کو آئینی اور شفاف طریقے سے انجام دینا ہے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ آئینی عدالت کے قیام اور ججز کے تبادلے کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھی ضروری ترامیم کی جائیں۔
کمیٹی نے آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 200 میں تجویز کردہ ترامیم پر تبادلہ خیال کیا اور ان پر فیصلہ کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے تقریباً 85 فیصد کام مکمل کر لیا ہے، اور امید کی جاتی ہے کہ شام تک تمام تر مشاورت مکمل کر لی جائے گی۔
وزیر قانون نے یہ بھی وضاحت کی کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز استثنیٰ سے متعلق شق واپس لے لی تھی، اور اس پر مزید کوئی بحث نہیں کی جائے گی۔
کمیٹی اجلاس میں جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی سمیت کچھ اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا، لیکن مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی طرف سے اس ترمیم پر رائے کا اظہار کیا گیا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہر جماعت کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے اور اکثریتی رائے کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں ججز کے تبادلے سے متعلق بھی ایک اہم ترمیم منظور کی گئی، جس کے مطابق صدر مملکت کو ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کی اجازت ہوگی،
تاہم ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے تبادلے کا اختیار نہیں دیا جائے گا۔ مزید برآں، ججز کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں پنشن اور مراعات فراہم کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
