
وفاقی وزیر برائے صعنت و پیداوار حماد اظہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے اپنا دوسرا وفاقی بجٹ برائے مالی سال 21-2020 قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر صعنت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ہمارا اولین رہنما اصول رہا ہے، تحریک انصاف سماجی انصاف پر یقین رکھتی ہے۔
حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہمیں معاشی بحران ورثے میں ملا اور ملکی قرض 31 ہزار ارب پر پہنچ چکا تھا۔گذشتہ پانچ سالوں میں برآمدات میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ خسارہ گذشتہ حکومت میں 23 سو ارب پر پہنچ چکا تھا اور ملک دیوالیہ کے قریب تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں چلا گیا تھا۔
حماد اظہر نے کہا کہ ہماری حکومت نے دو سال میں نمایاں اعشاریے بہتر کیے۔ تجارتی خسارے میں 31 فیصد کمی کی گئی اور بجٹ خسارہ بھی تین فیصد تک لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مالی سال میں 1160 ارب روپے کے مقابلے میں 1600 ارب روپے ریونیو حاصل کریں گے۔9 ماہ میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 17 ارب ڈالر زہوگئے ہیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی کے بھاری قرضوں کی وجہ سے 2 سالوں میں بھاری سود ادا کیا۔ 74 فیصد قرضہ جات کو طویل المدتی قرضوں میں تقسیم کیا۔
حماد اظہر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے ادھار لینے کا سلسلہ بند کیا گیا، کرنسی کے ریٹ کو مارکیٹ اورینٹل کیا گیا۔ موڈیز نے بھی ہماری ریٹنگ کو بہتر قرار دیا اور بلوم برگ نے بھی سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا گیا، سرکاری اداروں کی بہتری بنانے کی کوشش کی اور شفاف نجکاری کی گئی۔میک ان پاکستان کے ساتھ پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچائیں گئیں۔
وفاقی وزیر نے بجٹ تفصیلات کے بارے میں بتایا کہ مجموعی طور پر 875 ارب روپے کی رقم وفاقی بجٹ میں رکھی گئی ہے ۔ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ کورونا کے تدارک کے لیے 12 سو ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔طبی آلات کی خریداری کے لیے 71 ارب روپے جبکہ غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب وپے مختص کیے گئے ہیں۔
ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ عوام کو سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آزاد جموں کشمیر کے لیے 55 ارب روپے ،گلگت بلتستان کے لیے 32 ارب روپے جبکہ کے پی کے میں ضم اضلاع کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سندھ کے لیے 19 ارب، بلوچستان کے لیے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
کامیاب نوجوان پروگرام کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ فنکاروں کی مالی امداد کے لیے رقم 25 کروڑ سے بڑھا ایک ارب روپے سالانہ کردی گئی ہے۔
کورونا کی وجہ سے جاری منصوبوں کے لیے 73 فیصد جبکہ نئے منصوبوں کے لیے 27 فیصد رقم مختص کی گئی ہے۔ کورونا اور دیگر آفات سے نمٹنے کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پی ایس ڈی پی کے لیے 650 ارب روپے جبکہ توانائی اور بجلی کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔آبی وسائل خصوصاً دیامیر بھاشا، مہمند اور داسو ڈیم کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔
قومی شناختی کارڈ سے متعلق شرط 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کردی گئی ہے۔درآمدی سگریٹ کی شرح 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردی گئی ہے جبکہ کیفین والی مشروبات پر شرح 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردی گئی ہے۔
ڈبل کیبن گاڑیوں پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے جبکہ آٹو رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ اور 2 سو سی سی تک کی موٹرسائیکلوں پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا۔
بھاری فیسیں وصول کرنے والے تعلیمی اداروں پر 100 فیصد سے زائد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ دو لاکھ روپے سے زائد سالانہ فیس لینے والے تعلیمی اداروں کو 100 فیصد زائد ٹیکس دینا پڑے گا۔
خوراک و زراعت کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کےلیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ قومی شاہراہوں کے لیے 118 ارب اور شعبہ صحت کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تعلیم کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ دفاع کے لئے بارہ کھرب89ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ڈومیسٹک ٹیکسز میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News