وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ 21-2020میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں رواں مالی سال21-2020 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا۔
بجٹ تقریری میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں آج آٹھویں بار سندھ کا بجٹ پیش کر رہاہوں۔ہمارا ملک اس وقت کورونا میں گرفتار ہے جبکہ ٹڈی دل کا بھی حملہ ہوا ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خسارہ بجٹ 21-2020 پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ 21-2020 کا تخمینہ 1241.13 بلین ہے۔
بجٹ 21-2020 کا مجموعی خسارہ 18.38 بلین ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 9868.99 بلین روپے ہے۔ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2232.94 ارب روپے ہے۔
کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 39.19 بلین ہے جبکہ کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ 1222.75 ارب روپے ہے جس میں وفاقی ٹیکس وصولی 760.30 بلین یعنی65فیصد اور صوبائی ٹیکس وصولی313.39بلین یعنی26.8 فیصد ہے ۔
کیپٹل ٹیکس وصولی 25.00 ارب روپے یعنی2.1فیصد ہے اور دیگر ٹیکس وصولی(ایف پی اے اور پی ایس ڈی پی)67.05بلین یعنی 5.9 فیصد ہے۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کروایا گیا ہے۔بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ صرف 7 فیصد تک محدود ہے۔
غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ بنیادی طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے ہے جس کی مالیت 4.2بلین روپے ہے۔غیر ترقیاتی بجٹ کے سادہ اقدامات نے ترقیاتی بجٹ کیلئے جگہ پیدا کردی ہے۔
بجٹ میں صحت کے شعبے میں 19 ارب مختص کیے ہیں جبکہ تعلیمی شعبے میں 22.9 ارب کا اضافہ موجودہ سال میں ہے۔
رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 71.72 ارب روپے یعنی 9 فیصد کی کمی آئی ہے۔مجموعی طور پر صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ313.4بلین روپے ہے جو رواں مالی سال سے9 فیصد زیادہ ہے۔
شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام برائے چھوٹے کاروبار کے لیے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں چھوٹے کارکنوں / برادریوں کے لیےغربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 200 ارب روپے کی تجویز ہے۔
سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کے لیے 2000 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
چھوٹے کسانوں کو معیاری چاول بیج کے لیے بطور رعایت ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو کھاد کی سبسڈی کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔100 ارب روپے چھوٹے کسانوں کو کیڑے مار دوا کے لیے سبسڈی کے طور پر مختص کیے ہیں۔
سندھ بینک کے توسط سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سافٹ لون پروگرام کے لیے 500 ارب روپے مختص ہیں۔
آئی ٹی ٹیکنالوجی انٹروینشن اور اینوویشن سولیوشن کے لیے 700 ملین روپے کی تجویز ہے جبکہ سپورٹنگ ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹپس انکیوبیٹرز اور ایکسلریٹرز کیلئے500.00 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ زراعت کے بجٹ میں 40 فیصد اضافے سے 15.84 بلین روپے کردیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ چھوٹے کاشتکاروں اور ٹڈی دل کے کنٹرول کے لیے سبسڈی پیکج ہے۔حکومت سندھ نے ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 440.0 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
کورونا وائرس اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ میں 16.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1939.18 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ایک بنیادی تنخواہ ہیلتھ رسک الاؤنس مارچ 2020 سے لاگو ہونے والے کورونا وائرس کیسز میں کام کرنے والے پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس جاب افسران سمیت تمام ہیلتھ اہلکاروں کو فراہم کیا جائے گا۔
معیاری تعلیم کیلئے اور وبائی امور کے بعد کے تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تعلیمی محکموں کے بجٹ میں 10.2 فیصد اضافے سے 2245.14 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
لوکل کونسلوں کو دی جانے والی گرانٹ میں 5 فیصد اضافے سے 78.0 ارب روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
صوبائی اے ڈی پی کا تخمینہ 155.0 ارب روپے ہے جبکہ ضلعی اے ڈی پی کا تخمینہ 15.0 ارب روپے ہے۔ وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب روپے ہے۔
غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 54.64 بلین ہے۔
انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کا تخمینہ 117.0ارب روپے ہے۔
2500 نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف تجارتی روزگار میں تربیت دی جائے گی۔ کورونا کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
