
سال 2020 سے پوری دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا یہ کورونا وائرس جس نے اب تک لاکھوں جانوں کو موت کی گھاٹ اتارا ہے۔
اس وائرس کے پھیلتے ہی پوری دنیا کے سائنسدان اس سے متعلق ریسرچز میں لگ گئے جس میں کچھ نے اس وائرس کے باعث پیدا ہونے والی علامات کے حوالے سے بات کی اور کچھ نے اس وائرس سے نجات کے لئے ویکسین کی تیاری کو موضوع بنایا ۔
اب تک پوری دنیا اس وائرس کی تین لہروں سے گزر چکی ہے جس دوران کورونا ویکسینیشن کو بھی عملی نظریہ دیا گیا لیکن پھر بھی آج دنیا چوتھی لہر سے گزر رہی ہے۔
لیکن آج ہم اس آرٹیکل میں کورونا کی علامات کے حوالے سے بات کریں گے جس کے متعلق اب تک ہم جانتے ہیں اور اس پر ماہرین کیا کہتے ہیں؟۔
اس حوالے سے ایک تحقیق عمل میں لائی گئی ہے جس میں طویل المیعاد کورونا کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ لانگ کووڈ کے شکار مریضوں کے جسم کے 10 جسمانی اعضا کے نظاموں تک پھیلی ہوتی ہیں، اور ایک تہائی علامات مریضوں کو کم از کم 6 ماہ تک متاثر کرتی ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ درست ہے کہ متعدد افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے، مگر انہیں متعدد دیگر مسائل اور ایسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے اور طبی مراکز کو اس حوالے سے زیادہ بہتر حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کئی افراد کورونا سے صحت یابی کے بعد علامات کو نظر انداز بھی کررہے ہوں۔
مشاہدے کے دوران 203 علامات کی شناخت ہوئی جن میں سے 66 کو 7 ماہ تک ٹریک کیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ عام ترین علامات میں تھکاوٹ، جسمانی یاذہنی تناؤ پر طبیعت بگڑنے کا احساس اور ذہنی دھند قابل ذکر ہیں جبکہ دیگر علامات میں بصری واہمے، کپکپی، جلد پر خارش، خواتین کے مخصوص ایام میں تبدیلیاں، جنسی صلاحیت متاثر ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا اور مثانے کو کنٹرول کرنے کے مسائل سمیت دیگر کو دریافت کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News