
جس طرح انسانون اور تمام جانداروں کا ڈی این اے موجود ہوتا ہے اسی طرح ہوا میں بھی ڈی این اے کی موجودگی کو سائنسدان ثابت کرچکے ہیں۔
ہوا میں موجود ڈی این اے کی نشاندہی کے لئے سائندانوں کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے ایک ایسا طریقہ ایجاد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کی مدد سے ہوا میں موجود ڈی این اے کے نمونے کو ٹریس کیا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک چڑیا گھر میں اس نئے طریقے سے جانوروں کے ہوا میں موجود ڈی این کے نمونے حاصل کیے جس کا پی آر سی بڑھانے سے سترہ مختلف جانوروں کا ڈی این اے حاصل ہوا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہوا میں ڈی این اے کے زرات حاصل کرنے کا طریقہ ایجاد ہونے سے جنگلی حیات کا زیادہ بہتر طریقے سے مطالعہ کیا جا سکے گا، اور جانوروں کو تنگ کیے بغیر ان کا ڈی این اے حاصل کیا جا سکے گا۔
سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طریقے سے جرائم کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی اور فضاء میں موجود مجرموں کے ڈی این اے حاصل کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے گا۔
ڈی این اے کیا ہے؟
DNA دراصل Deoxyribonucleic acid کا مخفف ہے ۔
کسی جاندار کی ظاہری شکل و صورت اور رویہ (طرزظاہری) دراصل اس کے خلیات میں موجود ڈی این اے کے اندر پوشیدہ جینیٹک کوڈ سے بنتا ہے۔
ڈی این اے میں لکھا گیا پوری زندگی کا یہ افسانہ طرز وراثی کہلاتا ہے۔
طرزظاہری اور طرزوراثی کے فرق کی وضاحت ایسی ہے کہ جیسے ایک ٹی وی کی اسکرین پر نظر آنے والا ڈراما ہو جو مکمل طور پر اپنے لیے لکھے گئے اسکرپٹ پر چلتا ہے، گویا ڈراما خود طرزظاہری کی مثال ہو اور اس کے لیے لکھا گیا اسکرپٹ طرزوراثی کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News