
ذیابیطس، یعنی خون میں شوگر لیول کا کم ہونا یا خراب ہونا ہوتا ہے، اسے عام فہم زبان میں شوگر کا مرض بھی کہا جاتا ہے۔
شوگر کے مرض کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن یا سن ہونا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو بھی متاثر کر سکتا ہے جبکہ شوگر کی اہم وجوہات میں سے ایک غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔
لیکن آج ہم چند ایسی عادات کے حوالے سے بات کریں گے جن سے دوری یا ان کا زیادہ استعمال ذیابیطس کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
1۔ کافی یا چائے کا استعمال:
اگر آپ کافی یا چائے پینے کے شوقین ہیں تو آپ کی یہ عادت بہت اچھی ہے کیونکہ ایک رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ کافی اور چائے کا استعمال انسان کو ذیابیطس سے محفوظ رکھتا ہے۔
2۔ رات میں دیر تک جاگنا:
رات میں دیر تک جاگنے کی عادت کے باعث آپ کی نیند پوری نہیں ہوتی ہے جس کے باعث آپ کی طبیعت میں بھاری پن پیدا ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے یا علی الصبح تک جاگتے رہتے ہیں ان میں ذیابیطس کے مرض تشکیل پانے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے چاہے وہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند ہی کیوں نہ لیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے مصنوعی روشنی جیسے ٹیلیویژن اور موبائل فون کی روشنی کی زد میں زیادہ آتے ہیں جس سے انسولین کی حساسیت میں کمی اور بلڈ شوگر ریگولیشن خراب ہوتی ہے۔
3۔ مائیکرو ویو میں پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال:
پلاسٹک کے برتنوں میں گرم کھانا کھانے کے لئے ماہرین منع کرتے ہیں کیونکہ گرم کھانے کی وجہ سے پلاسٹک کے ذرات کھانے میں شامل ہوجاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق پلاسٹک میں موجود دو کیمیکلز بچوں اور نوجوانوں میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا کرنے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
یہ کیمیکلز انسولین کی مزاحمت بڑھاتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے۔
4۔ پروبائیوٹیکس کا استعمال:
ایک امریکی تحقیق کے مطابق اگر معدے میں اچھے کی جگہ خراب بیکٹریا کی مقدار بڑھ جائے تو ذیابیطس کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ معدے کو اچھے بیکٹریا یعنی پرو بائیوٹیکس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غذا کو مناسب طریقے سے ہضم کیا جاسکے۔
ان کی کم تعداد سے سوجن پیدا ہوتی ہے جو انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے، دہی، پنیر اور ایسی ہی دیگر غذائیں معدے کے لئے بہترین بیکٹریا سے بھرپور ہوتی ہیں۔
5۔ ذہنی تناؤ کا شکار ہونا:
ذہنی تناﺅ بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی تناﺅ کے نتیجے میں بلڈشوگر لیول بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے، بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے جبکہ جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔
اسی طرح ذہنی تناﺅ چڑچڑے پن اور ناقص فیصلہ سازی کا بھی باعث ہے جس کے باعث لوگ اپنا خیال رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔
6۔ پانی کم پینے کی عادت:
پانی کم پینے کی عادت بلڈ شوگر لیول بڑھاتی ہے اور وقت کے ساتھ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بنا دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جب گردوں اور جگر کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو بلڈشوگر لیول بڑھتا ہے جبکہ کم پانی پینے والے افراد میں کھانا زیادہ کھانے سے جزو بدن بنانے کا امکان اور زیادہ ہوتا ہے جو موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔
7۔ ناشتے نا کرنے کی عادت:
صبح اٹھ کر ناشتہ نہ کرنا نہ صرف دن کے باقی حصے میں آپ کے اندر نقاہت کا احساس برقرار رکھتا ہے بلکہ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کو دعوت دینے کے مترادف ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جب لوگ جسم کو غذا سے محروم رکھتے ہیں تو انسولین کا لیول متاثر ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا مشکل ترین امر ہوجاتا ہے۔
8۔ تمباکو نوشی کی عادت:
تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ نکوٹین انسانی خون میں شامل ہوتا ہے اتنا ہی بلڈ شوگر بڑھ جاتا ہے اور اس سطح میں بہت زیادہ اضافہ ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے دل کا دورا، فالج اور گردوں کا فیل ہونا وغیرہ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News