پراسرار روشنیوں کی آوازیں، سائنسدانوں کا حیران کن دعویٰ
آوازیں سنی جاتی ہیں اور روشنی کو دیکھا جاتا ہے لیکن روشنیون کی آواز آنا اور ان کا کسی کو سنائی دینا بہت ہی عجیب سی بات ہے۔
لیکن یہ دنیا عجائبات سے بھری ہوئی ہے اور یہاں بہت سے معجزے انسان اپنی آنکھوں سے دیکھتا بھی ہے۔
تاہم دنیا کے سرد ترین علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ روشنیون کی آواز کو سن سکتے ہیں۔
اس حوالے سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روشنیوں کی آوازیں سننے کے دعوں میں کسی قسم کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ 2016 میں سائنسدانوں نے ایک تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ قطبینی روشنیاں آواز کی ایسی لہریں پیدا کرتی ہیں جنہیں انسانی کان سن سکتا ہے تاہم ماہرین کا اصرار ہے کہ ارورا اور آسمانی روشنیاں اتنی بلندی پر بنتی ہیں کہ وہاں خلا شروع ہوجاتا ہے۔
خیال رہے کہ بیسویں صدی کےدو اہم سائنسدانوں نےبھی ارورا کی آواز سننے کا دعویٰ کیا، ایک نے اسے ہلکی سیٹی کی آواز کہا تو دوسرے کا کہنا تھا کہ یہ ایسی آواز تھی گویا کوئی اسپرے کررہا ہے یا پھر سوکھی گھاس جل کر چٹخ رہی ہے۔
1923 میں کینیڈا کے مشہور فلکیات داں کلیریئنس چینٹ نے بھی کہا تھا کہ ناردرن لائٹس ارضی مقناطیسی میدان میں بھونچال پیدا کرتی ہے۔ اس طرح مقناطیسی اتارچڑھاؤ سے چرچراہٹ یا چٹخنے کی آواز آتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News