ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وائکنگز قوم سے منسوب ایک بھیانک رسم جس میں مبینہ طور کمر کو کاٹ کر پسلیوں کو پرندوں کے پروں کی طرح موڈ کر پھیپھٹروں کو باہر کھینچ لیا جاتا تھا، جسمانی طور پر ممکن ہے۔
وائکنگز جنگجو “Blood Eagle” نامی یہ عمل ان لوگوں کے ساتھ کرتے جنہیں وہ اپنا سب سے نفرت انگیز دشمن سمجھتے تھے۔
تاہم اس رسم کے متعلق کوئی آثارِ قدیمہ کا کوئی طبعی ریکارڈ موجود نہیں۔ اس کے متعلق صدیوں بعد لکھی جانے والی شاعری سے ہی معلوم ہوتا ہے۔
مورخین نے اس مضحکی خیز رسم سے متعلق ساری باتوں کو مسترد کرتے ہوئے اس کو پیچیدہ شاعری کی غلط فہمی قرار دیا ہے
بہرحال یونیورسٹی آف آئیس لینڈ کی رہنمائی میں ایک ٹیم نے اس بات کا پتہ لگایا کہ وائکنگز کےجن ہتھیاروں کے متعلق معلوم ہے ان سے ایسا بالکل کیا جاسکتا تھا
محققین کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص زیادہ دیر زندہ نہیں رہتا ہوگا۔ وہ یقینی طور پر ان کے پھیپھڑے مکمل طور پر نظر آنے سے پہلے ہی مر جاتے ہوں گے۔
ٹیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ وائکنگز کے اپنے دشمنوں اور ان کی لاشوں کے ساتھ ایک مستقل عمل تھا اور شاید یہ ان کے وقار سے جُڑا ہو۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف آئس لینڈ کے تاریخ دان جان مرفی نےکِیلے یونیورسٹی کے میڈیکل سائنس دانوں کی ٹیم کےساتھ کی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس رسم میں متاثر کی پشت کھول کر اور پسلیوں کو کاٹ کر ریڑھ کی ہڈی سےعلیحدہ کرتے ہوئے بننے والی جگہ سے پھیپھڑے کھینچ کر نکالےجاتےتھے۔
انہوں نےمزید بتایا کہ پھیپھڑوں کو نکال کر کٹی ہوئی پسلیوں پر رکھنے کےبعد جب پھیپھڑوں کی آخری سانسوں کی نتیجے میں ہونے والی حرکت سے پسلیاں ہلتیں تو پرندوں کے پروں کی طرح محسوس ہوتیں۔ جس کی وجہ سے اس عمل کا ایگل نام پڑا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
