ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اگر خواتین کا آپریشن خواتین کے بجائے مرد کریں تو ان کے مرنے یا پیچیدہ نوعیت مسائل ہونے کے 15 فی صد امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
امریکی ریاست ٹینیسی کی وینڈربِلٹ یونیورسٹی اور کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورونٹو کے محققین نے تحقیق کی کہ آیا کسی کی موت یا کچھ اور پیچیدہ مسئلے کی وجہ ان کے سرجن کی جنس ہوتی ہے یا نہیں۔
اس تحقیق میں انہیں معلوم ہوا کہ جب خواتین خواتین کا، مرد مرد کا یا خواتین مرد کا آپریشن کرتی ہیں تو موت یا دیگر مسائل کے خطرات میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔
البتہ جب مرد خواتین کا آپریشن کرتے ہیں، تو جس کا آپریشن کیا جارہا ہوتا ہے اس کے مرنے یا کسی دوسرے منفی نتیجے کے سامنے آنے کے امکانات 15 فی صد تک بڑھ جاتے ہیں۔
محققین یہ نہیں بتا سکے کہ ایسا در اصل کیوں ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس بات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیوں مرد کا خاتون مریض کا آپریشن کرنا کیوں خطرناک ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ایک سرجن نے ریسرچ لیٹر میں لکھا کہ جو چیز حیران کن اور تشویش ناک ہے وہ یہ کہ منفی نتائج بشمول پیچیدگیوں اور موت کے، سب کا تعلق مختلف جنس سے ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ بد قسمتی سے اس تعلق نے بڑے پیمانے پر خواتین مریضوں کو متاثر کردیا۔ سرجن-مریض کے اس تعلق میں جنس کا اختلاف اور نتائج نے فوری اقدام کی گھنٹی بجادی ہے۔
گزشتہ ہفتے JAMAسرجری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کی ٹیم نے 13 لاکھ 20 ہزار 108 مریضوں اور اور ان کا آپریشن کرنے والے 2937 سرجرنز کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
اس گروپ میں 7 لاکھ 17 ہزار 548 کیس مخالف جنس کے تھے، یعنی سرجن اور مریض کی جنس مختلف تھی۔
6 لاکھ 67 ہزار سے زائد مرد سرجنز نے خواتین کا آپریشن کیا جبکہ 50 ہزار سے کچھ زیادہ مردوں کا آپریشن خواتین نے کیا۔
کل تعداد کا تقریباً 15 فی صد یعنی 1 لاکھ 89 ہزار 390 مریضوں کی بالآخر یا تو موت واقع ہوگئی یا پھر وہ کسی دوسری پیچیدگی کا شکار ہوگئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
