
ایک نایاب فوسل کی دریافت نے انکشاف کیا ہے کہ آسٹریلیا کی مشیور تھنڈر برڈ جینیورنس نیوٹونی کو ناپید ہونے سے قبل ایک حتمی بقا کی جنگ لڑنی پڑی تھی۔
فلِنڈرز یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈلیڈ کے شمال مشرق میں واقع 160 مربع کلو میٹر پر پھیلی کیلا بونا جھیل کی سطح میں ملنے والی تھنڈر برڈ کی باقیات سے معلوم ہوا کہ اس مخلوق کو ہڈی کا شدید انفیکشن تھا۔
تھنڈر برڈ کا وزن ایمو (شتر مرغ کی ایک قسم) سے تقریباً پانچ سے چھ گُنا زیادہ یعنی 230 کلو گرام تک ہوتا تھا اور اس کا قد 6.5 فِٹ تک ہوتا تھا۔
سربراہ مصنف فیبی مک اِنرنے نے مطابق ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے کچھ کو تکلیف دہ بیماری تھی جس کی وجہ سے ان کو ںقل و حرکت اور شکار کرنے میں تکلیف ہوتی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن باقیات سے انفیکشن کے اشارے ملتے ہیں ان کا تعلق چار انفرادی تھنڈر برڈز کے سینے، ٹانگوں اور پیروں سے ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ انتہائی کمزور، تکلیف میں مبتلا ہوں گے جس کی وجہ سے انہیں پانی اور کھانا ڈھونڈنے میں مشکل ہوتی ہوگی۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ تھنڈر برڈز کے 11 فی صد کے قریب اوسٹو مائیلیٹِس نامی بیماری میں مبتلا تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News