
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے اٹلی کے ایک غار میں 10 ہزار برس پرانی سجی سنوری شیر خوار بچی کی باقیات دریافت کر لیں۔ یہ باقیات یورپ سے ملنے والی اپنی نوعیت کی سب سے پرانی باقیات ہیں۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو کی ٹیم کے مطابق ’نِیو‘ کا نام پانے والی بچی کو خول نما موتیوں اور ایک چکرے کے پنجے سے سجایا ہوا تھا۔
نِیو پہلی بار آرما ویئرانا غار میں 2017 میں دریافت ہوئی تھی جس کے بعد اس جگہ کی بڑی محنت سے کھدائی کی گئی۔
ماہرین کے مطابق کچھ مدفون ابتدائی میسولیتھیک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ نئی معلومات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس وقت آخری رسومات برابری کی سطح پر ہوتی تھیں۔
ماہرین نے کہا کہ شروع کے دور کے انسان کس طرح اپنے مردوں کو دفن کیا کرتے تھے اس بات کا ارتقاء ثقافتی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔
آخری رسومات ماضی کے معاشروں کے ڈھانچوں پر روشنی ڈال سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر بچوں کو دفن کرنا دِکھاتا ہے کہ انہیں پورے انسان کی طرح سمجھا جاتا تھا۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے یہ بھی بتایا کہ نِیو کا دفن کیاجانا الاسکا میں ملنے والے 11 ہزار 500 سال پرانے بچوں سے مشابہ ہے۔
اس سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ بچوں کو بڑوں کی طرح سمجھے جانے کی جڑیں شاید یورپ اور شمالی امریکا میں ہجرت کر کے آنے والوں کی مشترکہ آبائی ثقافت میں ہوں۔
شمال مغربی اٹلی میں آرما ویئرانا کا غار لوگوں کے ساتھ لٹیروں کے لیے مشہور ہے کیوں کہ یہ جگہ 2015 میں ماہرین کی توجہ کا مرکز تب بنی جب ڈاکوؤں نے کھدائی کے دوران آئس ایج دور کے آلات دریافت کیے۔
ماہرین کی ٹیم نے ان کے پہلے دو سیزن میں غار کے منہ کے نزدیک کام کیا جہاں سے 50 ہزار سال پرانے آلات دریافت ہوئے لیکن تازہ اشیاء کی دریافت نے ماہرین کی دلچسپی مزید بڑھا دی جو غار کو گہرائی میں کھودنے کے بعد ملیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News