
سائنسدانوں کو سیارہ زہرہ کے بادلوں میں زندگی کے آثار مل گئے ہیں کیونکہ ان بادلوں میں بیکٹیریا کے زندگی کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی، کارڈف یونیورسٹی اور ایم آئی ٹی کی جانب سے مشترکہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ زمین سے 4 کروڑ 73 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود سیارے زہرہ کے بادلوں میں امونیا گیس ہوسکتی ہے جو نائیٹروجن اور ہائیڈروجن سے بنی بے رنگ گیس ہوتی ہے۔
سائنسدانوں نے ایک کیمیکل عمل دکھایا جس میں دکھایا گیا کہ اگر سیارے زہرہ پر امونیا موجود ہوگی تو کس طرح کیمیکل ری ایکشن کا تواتر اطراف میں موجود سلفیورک ایسڈ کے قطروں کو نیوٹرل کرتا ہوگا جس کے نتیجے میں بادلوں کی تیزابیت منفی 11 سے گر کر صفر پر آ جاتی ہوگی۔
پی ایچ اسکیل کے مطابق یہ اب بھی تیزابی صورت حال ہوگی لیکن یہ ایسی سطح پر ہوگی جہاں زندگی باقی رہ سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نظامِ شمسی سے باہر انتہائی کم وزن سیارہ دریافت
س تحقیق کے ایک شریک مصنف ڈاکٹر ولیم بینس کا کہنا ہے کہ زمین پر تیزابی ماحول میں زندگی نمو پا سکتی ہے لیکن جتنے تیزابی زہرہ کے بادل ہیں اتنا تیزابی کچھ بھی نہیں لیکن اگر کوئی چیز بادلوں میں امونیا بنا رہی ہے تو کچھ قطروں کو نیوٹرلائز کرتے ہوئے ممکنہ طور پر زندگی کے قابل بنائیں گے۔
سائنسدانوں کے مطابق امونیا کی بنیاد قدرتی عوامل نہیں بلکہ بائیولوجیکل ہے جیسے بجلی کا کڑکنا یا آتش فشاں کا پھٹنا جبکہ اب یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ممکن ہے کہ وہاں بادلوں میں دنیا میں پائے جانے والے بیکٹیریا جیسی حیاتیات موجود ہوں۔
واضح رہے کہ اب سیارہ زہرہ کے لیے 2023 میں ایک جدید مشن اس سیارے پر روانہ کیا جارہا ہے۔ جس لو وینس لائف فائنڈر کا نام بھی دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News