
6 کروڑ 60 لاکھ سال برس ڈائنو سار کی ہلاکت کا سبب بننے والا سیارچہ جس نے دنیا کو طویل موسم سرما میں دھکیل دیا تھا، کے متعلق انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ موسم بہار کے آخر اور موسمِ گرم کے شروع میں آ کر گِرا تھا۔
یہ نتائج یونیورسٹی آف مانچسٹر کی ایک ٹیم کی جانب سے امریکی ریاست نارتھ ڈکوٹا میں ٹئنس فوسل سائٹ کے مقام پر سیارچہ گرنے کے وقت بننے والے ذخائر کا مطالعے کے بعد سامنے آئے۔
اس تصادم کے وقت کو مزید کم سے کم تر کرنے کے لیے ٹیم نے موقع پر موجود مچھلیوں کی باقیات پر سالانہ بڑھنے والی لکیروں کے متعدد مختلف تجزیے کیے۔
یہ وسیع پیمانے پر اموات کریٹیسیئس اور پیلیوجین پیریڈز کے درمیان ہوا اور اس وقت موجود جانداروں کا 75 فیصد حصہ مر گیا۔
زمین پر آج جزیرہ نما میکسیکو یوکاٹن کے نام سے جانے جانی والی جگہ سے ٹکرانے والے 6.2 میل چوڑے سیارچے نے 93 میل چوڑا گڑھا ڈالا جِسے ہم چیکسزولُب کریٹر کہتے ہیں۔
تحقیق یونیورسٹی آف مانچسٹر کے پیلینٹولوجسٹ روبرٹ ڈی پالما اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے کی گئی۔
ٹیم نے اپنے مقالے میں لکھا کہ چِکسزولُب کا زمین سے ٹکرانا زمین پر آخری بار وسیع پیمانے پر اموات کا سبب تھا، جس سے تقریباً 75 فیصد انواع ناپید ہوگئیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News