خلاء میں موجود ناسا اور یورپی اسپیس ایجنسی کی مشترکہ ٹیلی اسکوپ ہبل نے ملکی وے کہکشاں سے 5 کروڑ 70 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر سینٹورس کونسٹیلیشن میں موجود اسپائرل گیلیکسی NGC 3568کی خوبصورت تصویر کھینچی ہے۔
2014 میں NGC 3568 میں ہونے والے ایک سُپر نووا دھماکے کی وجہ سے پیدا ہونے والی روشنی زمین پر پہنچی تھی۔ یہ روشنی ایک بہت بڑے دھماکے کے ساتھ بڑے ستارے کے ختم ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
عموماً خلائی دریافتیں پیشہ ورانہ ماہرینِ فلکیات کی ٹیمیں کرتی ہیں لیکن یہ سپر نووا نیوزی لینڈ میں بیک یارڈ آبزرویٹری سُپر نووا کے ایمیچور ماہرینِ فلکیات نے دریافت کی ہے۔
یہ ماہرین اکثر دلچسپ دریافتیں کرتے رہتے ہیں۔
ہبل ٹیلی اسکوپ کے مشاہدات سے جمع ہونے والا ڈیٹا جلد لانچ کی جانے والی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ساتھ مستقبل کی سائنس کے لیے راہیں ہموار ہوں گی۔
زمینی مشاہدات اور ہبل کی جانب سے ملنے والے ڈیٹا سے ماہرینِ فلکیات نے کم عمر ستاروں اور سرد گیس کے بادلوں ، جن میں وہ بنتے ہیں، کے درمیان تعلقات کی معلومات کا خزانہ جمع کیا ہے۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے مقاصد میں ستاروں کی لائف سائیکل کے متعلق مشاہدہ کرنا بھی ہے بالخصوص کب اور کیسے ستارے پیدا ہوتے ہیں۔
چونکہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ انفراریڈ ویو لینتھ پر مشاہدہ کرتی ہے اس لیے اس کے لیے گیس کے بادلوں اور دور خلاؤں میں موجود گرد و غبار کے پار اور کم عمر ستاروں کے اندر دیکھنا ممکن ہو سکے گا۔
اس ٹیلی اسکوپ کی زبردست سینسٹیوٹی کی وجہ سے ماہرینِ فلکیات کے لیے ستاروں کی پیدائش کے شروع کے لمحات کے متعلق براہ راست تحقیق کرنا ممکن ہو سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
