
طوفان (Tornadoes) دنیا بھر میں آتے ہیں اور تباہی مچاتے ہیں لیکن متحدہ ریاست ہائے امریکا میں ہر سال ان طوفانوں کی تعداد ہزار کے قریب ہے جو دنیا کے کسی بھی حصے سے بہت زیادہ ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر طوفان “Tornado Alley” میں آتے ہیں۔ یہ علاقے بڑے میدانی علاقے ہوتے ہیں جہاں کا ماحول ان کے لیے ساز گار ہوتے ہیں۔ یہ شدید تباہی لاتے ہیں جو عموماً مہلک بھی ثابت ہوتے ہیں۔
رواں دسمبر میں امریکا میں طوفان کے تواتر نے تباہی پھیر دی ہے۔
نیشنل اوشینک اور ایٹماسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق دسمبر کی 10 اور 11 تاریخ کو امریکا کی چھ ریاستوں میں 30 سے زائد طوفان آئے۔
کنٹکی میں آنے والے ایک طوفان کو وہاں کے گورنر نے ریاست کی تاریخ کا سب سے شدید اور مہلک طوفان قرار دیا۔
ان طوفان میں سے ایک کو مبینہ طور پر امریکی سر زمین پر آنے والا سب طویل مدت طوفان قرار دیا جاسکتا ہے۔
ریکارڈ پر سب سے طویل طوفان مارچ 1925 میں آیا تھا جو مِشوری اور الینوائے سے ہوتا ہوا انڈیانا سے گزر گیا تھا۔
امریکا کے ایک شدید موسم کے ماہر وکٹر جینسِنی، جن کا تعلق شمالی الینوائے یونیورسٹی سے ہے، کا کہنا تھا کہ یہ تازہ ترین طوفانی جھکڑ شائد 400 کلو میٹر تک زمین پر رہے ہوں۔
سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ طوفان دسمبر میں آیا۔ عموماً ٹھنڈا موسم امریکا میں طوفانوں کو محدود کر دیتا ہے۔
پروفیسر جینسِنی کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ایک لفظ حیران کن یا دوسرا ناقبلِ یقین ہوگا۔ یہ دسمبر کے وسط میں موسمِ بہار کے آخر کا سیٹ اپ تھا۔
زیادہ تر بڑے یا خطرناک طوفان سُپر سیلز سے آتے ہیں۔ سُپر سیلز وہ طوفان ہوتے ہیں جن میں mesocyclone موجود ہوتا ہے۔
میسو سائکلون ایک بھنور ہوتا ہے جس کا قطر تقریباً 2 سے 10 میل تک ہوتا ہے۔ میسو سائیکلون میں ہوا اٹھتی ہے اور عمودی محور کے گرد ایک ہی سمت میں گھومتی ہے۔
عمودی ہوا زمین کے مساوی ہوا کی ایک رولنگ ٹیوب بنا لیتی۔ زمین کی گرمی پھر گھمتی ہوا کی ارضی ٹیوب کو عمودی پوزیشن میں اٹھنے میں مدد دیتی ہے، جس سے کیف کی صورت بنتی ہے۔
لیکن اس کے اسباب کیا ہیں؟
بدلتا موسم
سائنس دان اس بات سے اتفاق کرتے ہیں موسم بدل رہا ہے اور انسان اس کے ذمہ دار ہیں۔ فوسل فیول جیسے کہ کوئلہ، تیل اور گیس کے جلنے سے ہر سال بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کو گلوبل وارمنگ کہا جاتا ہے۔
گلوبل وارمنگ موسمیاتی تغیر جیسے بڑے مسئلے کی صرف ایک علامت ہے۔ موسمیاتی تغیر کی وجہ سے دنیا بھر میں موسم شدید سے شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں کچھ علاقے شدید خشک سالی جبکہ کچھ علاقے شدید بارشوں کی زد میں آئیں گے۔ بد قسمتی سے موسموں کی وجہ سے ہونے والے دیگر واقعات جیسے کہ tornadoes وغیرہ کی پیشگوئی کرنا ماہرینِ موسمیات کے لیے نہایت مشکل ہے۔
طوفان بدل رہے ہیں
اس بات کا اندازہ لگانا کہ موسمیاتی تغیر کا طوفان کی باقاعدگی اور شدت پر اثر ہوگا، ایک مسئلہ ہے۔
ان کی تمام تر تباہ کاریوں کے باوجود یہ دیگر شدید آفات سے نسبتاً چھوٹے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر Hurricane سیکڑوں کلو میٹر پر پھیلے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ آج تک کا ریکارڈ ہوا سب سے بڑاtornado چار عشاریہ دو کلو میٹر چوڑا تھا۔
ان کا دورانیہ بہت قلیل ہوتا ہے جو چند سیکنڈز سے لے کر چند گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے موسمیاتی تغیر کے اثرات کی رُو سے ان کو دیکھنا سائنس دانوں کے لیے مشکل ہے۔
جیسے ہی عالمی درجہ حرارت بڑھتا ہے، گرم ایٹماسفیئر زیادہ نمی رکھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ ایٹماسفیئرک غیر استحکام کو بڑھا دیتا ہے جو سُپر سیل کا اہم جزو ہے۔
دوسری جانب جیسے ہی دنیا گرم ہوتی ہے، wind shear (ایک اور اہم جزو) کو ممکنہ طور پر کم کر دیتی ہے۔ ونڈ شِیئر ایک ایسا عمل ہے جس میں مختلف سطحوں پر مختلف سمت میں ہوا مختلف رفتار سے چلتی ہے۔
یہ دونوں قوتیں ایک دوسرے کے خلاف کام کرتی ہیں اور یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ طوفان کے بننے میں کس کا اثر زیادہ ہوگا۔
کچھ مطالعوں میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیر شدید طوفانوں کو بننے کا موقع دے گا۔
تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ زیادہ طوفان بنیں گے۔ جبکہ یہ بات واضح ہے کہ صرف 20 فی صد سپر سیل طوفان طوفان بناتے ہیں۔ قصہ مختصر کوئی بھی مکمل طور پر یہ بات نہیں جانتا کہ طوفان کیسے وجود میں آتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News