ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ متحدہ ریاستِ ہائے امریکا نے 2016 میں چار کروڑ 20 لاکھ ٹن پلاسٹک کا فضلا پیدا کیا۔ اتنی مقدارنے امریکا کو دنیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک کا کچرا بنانے والا ملک بنادیا ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی رپورٹ کے مطابق اس کُل کچرے کا 10 لاکھ ٹن سمندروں میں جا کر گرا۔
ادارے نے دعویٰ کیا کہ 42 ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا چین کے پیدا کیے گئے کچرے کے مقابلے میں دُگنا اور یورپی یونین کے 28 سے زائد ممالک سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوسطاً ہر امریکی شہری ہر سال تقریباً 130 کلو کچرا پیدا کرتا ہے۔ اس فہرست میں برطانیہ تقریباً 99 کلو کے ساتھ دوسرے اور جنوبی کوریا تقریباً 88 کلو کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کو عالمی سطح پر پلاسٹک کے فضلے میں اپنی شراکت کو 2022 کے اختتام تک کم کرنے کےلیے قومی لائحہ عمل بنانی چاہیئے۔
دنیا بھر میں کم از کم 88 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا کچرا ہر سال سمندروں میں پھینکا جاتا ہے۔ یہ مقدار ہر منٹ پلاسٹک سے بھرا کچرے کا ٹرک سمندر میں پھینکنے کے برابر ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر پلاسٹک کی آلودگی اسی طرح بڑھتی رہی تو 2030 تک سمندروں میں ہر سال پانچ کروڑ 84 لاکھ ٹن کچرا ڈالا جارہا ہوگا۔
اپنے تخمینے لگانے کےلیے محققین نے دنیا بھرمیں پلاسٹک کے کچرے کے متعلق گزشتہ تحقیقوں اور حکومت کے ڈیٹا جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News