
ایک نئی تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ لمبی گردن والے سورو پوڈز زمین پر گرم علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان کی فزیولوجی شاید دوسرے ڈٓائنو سار کے مقابلے میں مختلف۔
محققین کے مطابق ڈِپلوڈوکس اور برونٹوسورس جیسی ڈائنو سار کی اقسام جما دینے والے درجہ حرارت سے اجتناب کرتی تھیں۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ شاید آج کے ریپٹائلز سے زیادہ ’کولڈ-بلڈڈ‘ تھیں۔
’کولڈ-بلڈڈ‘ جانور وہ ہوتے ہیں جو اپنے جسم میں حرارت باہر سے لیتے ہیں۔
اس تحقیق میں تین قسم کے ڈائنو سار کے فوسل ریکارڈ کو دیکھا گیا۔ ان ڈائنو سار میں سورو پوڈز، تھیرو پوڈز اور اورنی تھیشیئنز شامل ہیں۔
میسوزائک دور کے موسم کا ڈیٹا برِ اعظموں نے کس طرح دنیا بھر میں حرکت کی ہے،کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سورو پوڈز دیگر ڈائنو سار کی نسبت گرم اور خشک علاقوں تک محدود تھے۔
میسوزائک آج سے 23 کروڑ سال سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے گزرنے والا دور ہے۔
یہ جگہیں کُھلی ہوتی تھیں اور یہاں بارشیں کم ہوتی تھیں۔ لیکن اتنی کم بھی نہیں جتنی صحراؤں میں ہوتی ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن اور یونیورسٹی آف ویگو کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں ماہرین یہ بات جاننا چاہتے تھے کہ سورو پوڈز کی باقیات آخر ارض البلد کے نچلے حصے سے ہی کیوں ملتی ہیں جبکہ ڈٓائنو سار کے مختلف اقسام کی باقیات ہر جگہ سے مل جاتی ہیں، جن میں سے کئی قطب کے علاقوں میں ہیں۔
یو سی ایل کے ارتھ سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر فلپ مینین جو تحقیق کے شریک مصنف بھی ہیں کا کہنا تھا کہ ہمارے ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ زمین کچھ علاقے سورو پوڈز کے لیے ہمیشہ سے بہت ٹھنڈے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سورو پوڈز انجماد پر پہنچنے والے کسی بھی درجہ حرارت سے اجتناب کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائنو سار کی دیگر اقسام ان کے بر عکس زمین کے پولر علاقوں میں زندہ رہتے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News