
ترکی میں 3600 سال قبل تھیرا آتش فشاں پھٹنے کے سبب آنے والے سنامی میں مرنے والے ایک نوجوان اور ایک کتے کی باقیات دریافت ہوگئیں۔
ماہرین آثارِ قدیمہ نے ترکی کے خلیجِ چشمے کے قریب ایک کانسی کے دور کے علاقے میں کھدائی کے دوران ہڈیوں کے ڈھانچے کا جوڑا دریافت کیا۔
تھیرا آتش فشاں کا پھٹنا جو تاریخ میں ریکارڈ کیے گئے بڑی قدرتی آفات میں سے ایک ہے کے باوجود ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اس واقعے کے متاثرین کی باقیات دریافت ہوئی ہوں۔
مزید یہ کہ چشمے-بیگلارارسی کے مقام پر سونامی آنے کی باقیات موجود ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ شمالی ایجین کے علاقے میں بڑی اور تباہ کن لہریں آئی تھیں۔
اس سے قبل میسر شواہد کی بنیاد پر یہ سمجھا جاتا تھا کہ بحیرہ روم کے اس حصے میں آتش فشاں پھٹنے کی راکھ آئی تھی۔
جبکہ اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ خلیجِ چشمے کا علاقہ سونامی کے تواتر میں پھنس گیا تھا جس نے مقامی آبادی کو شدید نقصان پنہچایا۔
تھیرا، جو آج یونانی جزیرے سینٹورینی کے وسط میں آتش فشاں کا ایک گڑھا، یونانی جزیرے کے قریب بسی مینون تہذیب کو اپنے سونامیوں سے ختم کرنے کے لیے مشہور ہے۔
چیشمے-بیگلارارسی میں سونامی ذخائر کی ریڈیو کاربن ڈیٹنٹ کے متعلق ٹیم کا ماننا ہے کہ آتش فشاں 1612 قبل مسیح سے پہلے کا نہیں پھٹا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف انقرہ کے ماہرِ آثار قدیمہ واصف شہوغلو اور ان کے ساتھیوں نے کی۔
محققین نے اپنے مقالے میں لکھا کہ کانسی کے دور کے آخر میں تھیرا کا پھٹنا انسانی تاریخ میں آنے والی بڑی قدرتی آفات میں سے ایک تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس کے اثر، نتائج اور وقت کی وجہ سے یہ ایک صدی کے قریب قدیم بحیرہ روم کے مطالعے پر غالب رہا ہے۔
مقالے میں مزید لکھا گیا کہ پھٹنے کی شدر اور سونامی کی صلاحیت رکھنے کے باوجود کچھ سونامی ذخائر کے متعلق بتایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News