
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ امریکا بھرمیں گیس سے جلنے والے چولہے سیارے اور عوامی صحت کو پہلے لگائے گئے اندازے سے زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ اپلائنسز ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کے لگائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ میتھین گیس کا اخراج کرتی ہیں۔
یہ اپلائنسز بڑی مقدار میں نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے۔ یہ گیس دمہ اور دیگر تنفس کے بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
سائنس دان اور کلائمیٹ ایکٹِوسٹ نے تمام لوگوں پر زور دیا ہے کہ اپنے گھروں میں بجلی کے چولہے، واٹر بوائلر اور دیگر ایپلائنسز لگائیں۔
اسٹینفورڈ کے پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف راب جیکسن کا کہنا تھا کہ اگر آپ معاشی طور پر اتنی اہلیت رکھتے ہیں گیس کے چولہے کو نکال کر بجلی کا چولہا لگا لیں تو یہ ایک اچھا خیال ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیارے اور فضاء کے معیار کے لیے اچھا آئیڈیا ہوگا۔
ملکی سطح پر ایک تہائی سے زیادہ گھر یعنی تقریباً چار کروڑ گھر، قدرتی گیس پر کھانا پکاتے ہیں۔
کیلیفورنیا میں 60 فی گھر اس ایندھن کو فوقیت دیتے ہیں۔
محققین نے جمعرات کو شائع ہونے والی تحقیق میں کیلیفورنیا سات کاؤنٹیوں کے 53 گھروں میں چلہوں سے ہونے والے اخراج کی پیمائش کی۔
جس کو معلوم کرکے انہوں نے اندازہ لگایا کہ امریکامیں چولہوں سے میتھین کے اخراج کا موسم پر اثر پانچ لاکھ گیس سے چلنے والی گاڑیوں کو ایک سال تک چلانے کے برابر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News