
سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ موسمیاتی تغیر سے بچنے کے لیے مکینیکل درختوں کے جنگلات بنائے جاسکتے ہیں جن میں اس قسم کی ڈسکس ہوں گی جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر لیں گی۔
ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر آف انجینیئرنگ کلاس لیکنر کی جانب سے بنائے جانے والے یہ درخت قدرتی درختوں سے ہزاروں گُنا زیادہ مؤثر ہیں۔
یہ درخت 5 فِٹ قطر کی ڈسکس کے عمودی کالم ہیں۔ ان کالموں میں یہ ڈسکس کے درمیان دو انچز کا فاصلہ رکھا گیا ہے۔
ان ڈسکس کو ایک کیمیکل سے ڈھکا گیا ہے اور ان کی ترتیب وائنل ریکارڈز کی طرح رکھی گئی ہے۔
لگایا جانے والا کیمیکل ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پکڑتا ہے اور بھر جانے پر ایک بیرل میں گِر جاتا ہے جہاں کاربن ڈائی آکسائیڈ نکل کر ایک بند جگہ چلی جاتی ہے۔
فی الحال قدرتی درختوں کے بر عکس ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔ درخت اکاربن ڈائی آکسائیڈ کو ٓکسیجن میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
ان مصنوعی درختوں کے تحت ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکال تو لی جاتی ہے لیکن کسی دوسرے کام میں نہیں لائی جاتی۔
البتہ ذخیرہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ استعمال میں لانے کے لیے دیگر پروجیکٹس راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
اس جو سینتھیٹک ایندھن کی پیداوار کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جس کو ایئر کرافٹ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ اقدام تیل اور گیس کی طلب میں کمی لائے گا۔
لیکنر نے تین بڑے مصنوعی درختون کے فارم کا منصوبہ تیار کیا ہے، جن میں سے ایک، جس کو محکمہ توانائی کی 25 لاکھ ڈالرز امداد سے بنایا گیا ہے، ایریزونا میں اس سال کے آخر میں کھول دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News