ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پلاسٹک کی آلودگی سے سیارے کو ایمرجنسی کے خطرات لاحق ہیں جو موسمیاتی تغیر اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کے برابر ہے۔
اِنوائرنمنٹل انویسٹیگیشن ایجنسی (EIA) نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے معاہدے کو ماننے تاکہ پلاسٹک کے فضلے سے لڑا جا سکے۔
ادارے کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کا فضلا براہ راست ہماری صحت کو کمزور کرتا ہے، حیاتیاتی تنوع کے نقصان کا سبب بنتا ہے، موسمیاتی تغیر کو بد تر کرتا ہے اور بڑے پیمانے پر نقصان دہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا خطرہ بنتا ہے۔
دنیا میں پلاسٹک کا کچرا اتنا پھیل چکا ہے کہ سمندر کی گہرائی، پہاڑوں کی اونچائی، انسانوں کے اعضاء کے اندر اور نواحی اور غیر آباد جزیروں پر بھی پلاسٹک کا کچرا نظر آتا ہے۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کے ختم ہونے اور موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے تقریباً 30 سالوں تک کے لیے کثیر الاقوامی معاہدے طے ہیں۔
تاہم، پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہے، جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سب سے زیادہ پھیلا ہوا اور ماحولیات کے لیے تباہ کن عنصر ہے۔
ایک بحری مہم جو ٹام گیمیج کا کہنا تھا کہ ایک مہلک گھڑی تیزی گنتی پوری کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پلاسٹک کا سمندروں میں اخراج 2040 تک تین گُنا تک بڑھ جائے گا۔
پلاسٹک کی آلودگی کے وہ اثرات جو واضح ہیں ان کی سبب لوگوں میں تحفظات پیدا ہوئے ہیں لیکن بڑے پیمانے پر پلاسٹک کی آلودگی کے اثرات نا قابلِ دید ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
