
برطانوی سائنس دانوں نے یوگنڈا کے برساتی جنگلات میں کیڑے کی اقسام دریافت کرلی ہیں۔
اینجلیا رسکن یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایلون ہیلڈن نے اپنے طلبا کے ساتھ کِبالے نیشنل پارک میں کام کرتے ہوئے دریافت کی۔
یہ قسم کیڑوں کے ایک ایسے گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو اتنی نایاب ہے کہ اس کے جیسے کیڑے کو آخری بار 1969 میں دیکھا گیا تھا۔
اس کیڑے کا نام فلوگِس کِبالینسِس رکھا گیا ہے اور اس کا تعلق ٹڈے کی خاندان سے ہے۔
اس کا جسم دھاتی چمکیلا لیکن ناہموارہے۔
2018 میں ہونے والی اس نئی دریافت سے قبل فلوگِس نسل کے ٹڈے کو آخری بار 1969 میں سینٹرل افریقی رپبلک میں دیکھا گیا تھا۔
ٹڈوں کا سِکاڈاس سے قریبی تعلق ہوتا ہے لیکن یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور نئی دریافت ہونے والی نر قسم کی لمبائی 6.5 ملی میٹر ہے۔
کیڑے عموماً پودوں کا گودہ کھاتے ہیں اور مکیڑیوں، بِھڑوں اور پرندوں کا شکار بن جاتے ہیں۔
اینجلیا رسکن یونیورسٹی میں اپلائیڈ ایکولوجی ریسرچ گروپ کی ممبر ڈاکٹر ہیلڈن کا کہنا تھا کہ اس نئی قسم کی دریافت زندگی میں ایک بار ہونے والی کامیابی ہے، بالخصوص اس لیے کہ اس کا قریبی رشتہ دار آخری بار ایک مختلف ملک میں 50 سال قبل ملا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب مجھے یہ ملا تو مجھے معلوم تھا کہ یہ کچھ بہت خاص ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News