Advertisement
Advertisement
Advertisement

نظامِ شمسی کے دو سیارے جہاں ’ہیروں کی بارش‘ ہوتی ہے

Now Reading:

نظامِ شمسی کے دو سیارے جہاں ’ہیروں کی بارش‘ ہوتی ہے

برف میں لپٹے سیارے یورینس اور نیپچون عموماً سرخیوں میں نہیں آتے کیوں کہ سائنس دانوں کی زیادہ تر توجہ سیارے مشتری اور زحل تک ہی رہتی ہے یا وی کائنات کی گہرائیوں سے راز نکالنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

پہلی نظر میں یورینس اور نیپچون سپاٹ سے سیارے دِکھتے ہیں۔ لیکن اپنی باہری سطحوں کےنیچے شاید کچھ زبردست چیز ہے اور وہ ہے وہاں پر ہیروں کی مستقل بارش۔

’آئس جائنٹس‘ کے نام سے پکارے جانے والے ان سیاروں کا عام معنوں کے اعتبار سے برف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اصل میں اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ وہ کس چیز کے بنے ہیں۔

نظامِ شمسی کے گیس جائنٹس مشتری اور زحل تقریباً پورے ہی ہائیڈروجن اور ہیلیم گیس کے بنے ہیں۔

ان عناصر کے فوری طور پر بڑھنے کی وجہ سے یہ سیارے پھُول کر اتنے بڑے ہوگئے ہیں۔

Advertisement

اس کے برعکس یورینس اور نیپچون پانی، امونیا اور میتھین کے بنے ہیں۔

ماہرین فلکیات ان عناصر کو عموماً ’آئیسز‘ مالیکیولز کہتے ہیں لیکن کوئی اچھی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ جب شروع میں سیارے وجود میں آئے تو یہ عناصر ٹھوس شکل میں تھے۔

ہیروں کی بارش

ہیروں کی بارش کا خیال سب سے پہلے 1977 میں  Voyager 2 مشن بھیجنے سے پہلے پیش کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ کافی سادہ سی تھی کہ ہم جانتے ہیں کہ یورینس اور نیپچون کس چیز کے بنے ہیں، اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ سیارے کی گہرائی میں جانے کے ساتھ مواد گرم اور گاڑھا ہونے لگتا ہے۔

میتھمیٹیکل ماڈلنگ نے تفصیلات کو بھرنے میں مدد دی۔ جیسے کہ ان سیاروں کے مینٹلز کے اندر کی سطحوں کا درجہ حرارت 7000 کیلونز(6727 ڈگری سیلسیس) کے قریب ہے اور دباؤ زمین کے ایٹماسفیئر سے 60 لاکھ گُنا زیادہ ہے۔

یہی ماڈل بتاتا ہے کہ ان مینٹلز کی باہری سطحیں کسی حد تک ٹھندی ہیں اور ان کا درجہ حرارت 2000 کیلونز(1727 ڈگری سیلسیس) ہے۔ وہاں دباؤ بھیکم ہے اور زمین کی نسبت دو لاکھ گُنا زیادہ ہے۔

Advertisement

لہٰذا یہ بات پوچھنا فطری ہے کہ اس قسم کے درجہ حرارت اور دباؤ پر پانی، امونیا اور میتھین کا کیا بنتا ہے؟

شدید دباؤ میتھین کو توڑ سکتے ہیں جس سے کاربن خارج ہوگی۔کاربن کو پھر اپنے جیسے مالیکیول مل جائیں گے اور ایک طویل چین بنے گی۔ یہ طویل چین پھر آپس میں مل جائے گی اور ہیروں کی طرح کرسٹلین کا طرز اختیار کر لے۔

بھاری ہیرا بنتا ہے اور پھر مینٹل کی سطحوں سے نیچے گرتا ہے جب تک شدید گرم نہ ہو جائے۔ گرم ہونے کے بعد بھانپ بنتا ہے اور پھر اڑ کر اوپر چلا جاتا ہے اور یہ چکر جاری رہتا ہے۔ اس عمل کو نام دیا گیا ’ہیروں کی بارش‘ کا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
جلد پر ٹیٹو کی مقبولیت کم، اب کونسا ٹیٹو ٹرینڈ بن گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر