
کافی، کاجو اور ایووکاڈو دنیا کی اہم اور مہنگی فصلوں میں شمار ہوتی ہیں، کیوں کہ مارکیٹ میں کمرشل اقدار کی وجہ سے ان کی بہت اہمیت ہے۔
تاہم، ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ خطے جو ان فصلوں کے لیے سازگار ہیں ممکنہ طور پر موسمیاتی بحران کی وجہ سے گرم ہوتی دنیا کے سبب بدل سکتے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی زیوریخ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موجودہ تحقیق میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ موسمیاتی بحران کافی عربیکا کے لیے سازگار ماحول کو کم کر دے گا۔
کافی عربیکا سب سے کافی کی سب سے عام قسم ہے اور اکثر خطوں میں یہی کافی اگائی جاتی ہے۔
لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کوئی مطالعہ یہ نہیں بتاتا کہ موسمیاتی تغیر عالمی سطح پر ایووکاڈو اور کاجو کی کاشت کو کیسے متاثر کرے گا۔
یہ نئی تحقیق کچھ معیشتوں اور زندگیوں کے لیے اہم ہو سکتی ہے کیوں کہ یہ فصلیں دہائیوں تک زندہ رہ سکتی ہیں اور ان کو قیمتی فصل دینے کے قابل بننے کے لیے بھی کئی سالوں کا وقت درکار ہو سکتا ہے۔
مثال کے طور پر ایووکاڈو کے درخت میں پھل لگنے کے لیے کم از کم آٹھ سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور ٹھنڈے علاقوں میں یہ عرصہ 20 سال تک چلا جاتا ہے۔
موسم ان فصلوں کی کاشت کے ماحول کو اگلے 30 سالوں میں کیسے تبدیل کرے گا یہ دیکھنے کے لیے محققین نے موسمیاتی پروجیکشنز اور وہ عوامل جو مٹی کو متاثر کرتے ہیں کو کمپیوٹیشنل ماڈل میں ملایا اور پیش گوئی کی کہ کیسے 2050 تک کافی، کاجو اور ایووکاڈو کی کاشت کے لیے دنیا بھر میں کتنا سازگار ماحول ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News