
ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ زمین سے 4000 نوری سال کے فاصلے پر ایک ایسی پُراسرار چیز دیکھی گئی ہے، جس کے جیسی کوئی چیز خلاء میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ وہ انتہائی طاقتور مقناطیسی فیلڈ کا حامل ایک نیوٹرون اسٹار یا وائٹ ڈوارف- ستاروں کا منہدم مرکز – ہو سکتا ہے جس کو میگنیٹار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
میگنیٹار وہ نیوٹرون ستارے ہوتے ہیں جن کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس انتہائی طاقت ور مقناطیسی فیلڈ ہے۔
کائنات میں گھومنے والی اس پُر اسرار شے شعاؤں کی ایک بیم نکلتی ہے اور ہر 20 منٹ میں ایک منٹ یہ رات کے آسمان پر سب سے چمکیلے شے ہوتی ہے۔
مشاہدوں میں دیکھا گیا کہ یہ پُر اسرار چیز ایک گھنٹے میں تین بار بڑی مقدار میں توانائی خارج کرتی ہے۔
آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کی فلکیاتی طبعیات دان ڈاکٹر نتاشہ ہرلے-واکر رہنمائی میں ماہرین کی ٹیم نے یہ دریافت کی۔
ان کی ٹیم کائنات میں ریڈیو لہروں کی نقشہ سازی کر رہی تھی جب ان کے سامنے یہ ممکنہ میگنیٹار آیا۔
ڈاکٹر نتاشہ کا کہنا تھا کہ یہ شے ہمارے کچھ گھنٹوں کے مشاہدوں کے دوران کبھی ظاہر ہو رہا تھا کبھی غائب ہو رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر متوقع تھا۔ یہ کس بھی ماہرِ فلکیات کے لیے پُر اسرار ہوتا کیوں کہ آسمان میں اس جیسی کوئی چیز نہیں جانی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے قریب بھی ہے، تقریباً 4000 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News