
ہولو کاسٹ کے دوران بچ جانے والی آسٹریا کی گرٹروڈ پرسبرجر 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔
گرٹروڈ نے 2016 میں صدارتی انتخابات کے دوران ایک نفرت انگیزی کے خلاف ویڈیو پیغام جاری کر کے شہرت پائی تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق پریس برجر طویل بیماری کے بعد جمعے کو انتقال کر گئیں۔
آسٹرین صدر ایلگزینڈر وین ڈر بیلن نے ٹوئٹ کیا کہ گرٹروڈ کے انتقال نے انہیں غم سے بھر دیا ہے۔ پریسبرجر میں اتنی ہمت تھی کہ پولوکاسٹ سے بچنے کی کہانی بتائی۔ ان میں اتنا حوصلہ تھا کہ اپنی رائے کے ساتھ کھڑی ہوں۔ حقیقت بیان کر سکیں، سچ بول سکیں۔
پریسبرجر ایک بڑھئی کی بیٹی تھیں جو ویانا میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں۔
ان کے خاندان نے 1930 کی دہائی میں یہودیت چھوڑ کر عیسائیت قبول کر لی تھی لیکن یہ بھی انہیں نازیوں کی جانب سے کی جانے والی قتل و غارت سے بہ بچا سکی۔
1938 میں جرمنی نے آسٹریا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔
نازیوں کے ہاتھوں ان کے والد کے گرفتار ہونے اور ٹارجر ہونے کے بعد ان کا خاندان کسی طرح یوگوسلاویا اور پھر بعد میں اٹلی فرار ہوا۔
1944 میں یہ خاندان پکڑا گیا اور واپس جرمنی کے مقبوضہ پولینڈ میں نازیوں کے آشوٹز دیتھ کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ جہاں ان کے والد، والدہ اور دو چھوٹے بھائیوں کو قتل کر دیا گیا۔
پریسبرجر جنگ کے بعد دوبارہ ویانا آئیں لیکن شروع شروع ہولوکاسٹ کے دوران کن مشکلات سے گزتیں اس کے متعلق بات نہیں کی۔
بالآخر انہوں نے ہولوکاسٹ اور جنگ کے بعد آسٹریا میں یہودی مخالف تجربوں کے متعلق خاموشی توڑی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News