
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اینکیلوسارس نامی ڈائنو سار کی قسم تنہاء زندگی گزارتے تھے۔ یہ ڈائنو سار قوتِ سماعت سے محروم تھے اور سستی سے حرکت کیا کرتے تھے۔
ماہرینِ حیاتیاتی باقیات نے اینکلوسارس کی کھوپڑی کا قریب سے جائزہ لیا تاکہ اس جاندار مخلوق کی زندگی اور برتاؤ کے متعلق بہتر فہم ہو سکے۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف گریفسوالڈ اور آسٹریا کی یونیورسٹی آف ویانا کے محققین کی ٹیم نے مائیکرو سی ٹی اسکین کا استعمال کرتے ہوئے اس سبزہ خور جانور کا قریب سے جائزہ لیا۔
اسٹرتھیو سارس آسٹریاکس کا تعلق پتے نما دم والے اینکِلوسارس سے تھا۔ یہ وہ سبزہ خور جانور تھا جو یورپ میں آٹھ کروڑ سال پہلے زندہ تھا اور اس کا قد 26 فِٹ تھا۔ اس کی نوکیلی ہڈیاں اس کی گردن اور کندھوں میں پھیلی ہوئی تھیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ مخلوق تنہائی پسند تھا جو سستی سے حرکت کیا کرتا تھا اور اپنے جیسے سے کتراتا تھا۔ اس کی قوتِ سماعت بھی انتہائی خراب تھی۔
ٹیم نے واضح کیا کہ جہاں دوسرے ڈائنو سار جتھوں میں رہنا پسند کرتے تھے، کچھ اینکِلوسارس تنہاء رہنے کو ترجیح دیا کرتے تھے۔
ٹیم نے آسٹرین ڈائنو سار کی کھوپڑی کا ہائی ریزولوشن کمپیوٹر ٹوموگراف کا جائزہ لیا تاکہ ڈیجیتل تھری ڈائمنشنل کاسٹ بنایا جاسکے۔
اسٹروتھیوسارس آسٹریاکس، نوڈو سارڈ سے نسبتاً چھوٹے تھے، بالخصوص کریٹیسیس دور کے آخر میں، قریب آٹھ کروڑ سال پہلے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News