
موسمیاتی بحران کرہ ارض کے سمنددر کی گہرائیوں میں ہی اپنی تباہ کاریاں نہیں بلکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ دنیا کے بلند ترین مقامات پر بھی اپنے اثرات دِکھا رہا ہے۔
ماؤنٹ ایوریسٹ کے بلند ترین گلیشیئر ساؤتھ کول کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے تیزی سے برف میں کمی آتی جا رہی ہے اور اس کی تہہ پتلی ہوتی جارہی ہے۔
گلیشیئر پگھل جانے کے سبب کوہ پیماؤں کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہوں گی۔
اس سے زیادہ فکر انگیز بات ان لوگوں کے ممکنہ طور پر متاثر ہونے کی ہے جن کا انحصار ان گلیشیئروں سے پگھلنے والی برف سے ملنے والے پانی پر ہوتا ہے جس کو وہ پینے اور زراعت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
برف کے تودوں کے گرنے کا بڑھتا خطرہ ایک اور فکر ہے۔
موسمیاتی اسٹیشن اور برف کے نمونوں کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے-بشمول 8080 میٹر بلندی سے حاصل کی جانے والی برف کے نمونے کے- محققین کے ماڈلز بتاتے ہیں کہ کئی دہائیوں جمع ہوئی برف ہر سال پگھل جاتی ہے۔
محققین کی ٹیم نے بتایا کہ برف کی چادر کا کم ہوتے جانا بہت اہم ہے۔
تحقیق میں اندازہ لگایا گیا کہ ہر سال تقریباً 2 میٹر پانی کھو دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News