ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کے ایک چوتھائی سے زائد دریا بغیر نسخے اور نسخے والی ادویات کے کیمیات سے آلودہ ہیں۔
محققین نے دنیا بھر کے 258 دریاؤں کے پانی کے نمونے حاصل کیے جن میں لندن کا دریائے ٹیمز اور برازیل کا ایمازون شامل ہے۔
یہ نمونے حاصل کرنے کا مقصد ان میں موجود 61 ادویات کی موجودگی کی پیمائش کرنا تھا۔
25.7 فی صد نمونوں میں کم از کم ایک دوا کی سطح اس سطح سے زیادہ پائی گئی جو آبی حیات کے لیے محفوظ سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا ان دریاؤں کو ممکنہ طور پر زہر آلود سمجھا گیا۔
نمونوں میں آلودہ مواد ممکنہ طور پر نقصان دہ حد تک پایا گیا۔
ان مواد میں پروپرینولول، سلفامیتھوزیزول، سِپروفلوکسیسِن اور لوریٹاڈائن شامل ہیں۔
لیکن سب سے زیادہ پایا جانے والا جزو کیفین تھا۔
یہ ادویات انسان کے کچرے سے قدرتی ماحول میں پہنچتی ہیں، بالخصوص تب جب نکاسی کے خراب نظام دریاؤں کے ساتھ ہوں۔
یہ نئی تحقیق بین الاقوامی محققین کی ٹیم کی جانب سے کی گئی جس کی رہنمائی یونیورسٹی آف یورک کے ڈاکٹر جان وِلکنسن نے کی۔
ڈاکٹر وِلکنسن کا کہنا تھا کہ ہم دو دہائیوں سے یہ جان چکے ہیں کہ ادویات آبی ماحول میں اپنا رستہ بنا لیتی ہیں، جہاں یہ آبی حیات کی بائیولوجی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
تحقیق کے لیے ڈاکٹر وِلکنسن اور ان کے ساتھیوں نے دنیا بھر کے 104 ممالک میں 258 دریاؤں کے 1052 مقامات پر ادویات کے 61 فعال اجزاء کی سطح کا تجزیہ کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
