
شمالی انگلستان میں دشمنوں سے محفوظ رہنے کے لیے 19 سو سال قبل بنائی گئی ہیڈریان کی دیوار کو ایک نئے دشمن کا سامنا ہے۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق ہیڈریان کی دیوار کو موسمیاتی تغیر سے خطرہ لاحق ہے جس کے سبب وہاں موجود رومی اشیاء کی قیمتی باقیات خطرے میں ہے۔
73 میل طویل اس پتھر کی دیوار کے اطراف ہزاروں سپاہی اور ان کے اہلخانہ رہا کرتے تھے۔
یہ دیوار انگلینڈ کے مغربی ساحل سے مشرقی ساحل تک جاتی تھی اور رومی سلطنت کی سرحد کھینچتی تھی۔
یہ برطانیہ کا سب سے بڑا رومی آثارِ قدیمہ کا نمونہ ہے۔
یہ دیوار 122 عیسوی میں شہنشاہ ہیڈریان کے دور میں بننا شروع ہوئی جو رومی برطانیہ اور غیر مفتوحہ علاقے کیلیڈونیا کے درمیان سرحد کھینچتی تھی اور سلطنت کو حملہ آوروں سے بچاتی تھی۔
وہ رومی سپاہی جو وہاں رہتے تھے انہوں نے صرف لکڑی کے ڈھانچے ہی نہیں بلکہ روز مرّہ کے استعمال کا حیرت انگیز ملبہ بھی چھوڑا ہے جو آج کے ماہرِین آثارِ قدیمہ کو یہ بتاتا ہے کہ کیسے وہ ان گھروں میں رہا کرتے تھے۔
ماہرین نے آج کے شہر نیو کیسل سے 33 میل مغرب میں واقع وِنڈولینڈا کے قلع کو دیوار کے مشرقی سرے پر موجود رومی بستی کے طور پر شمار کیا، جس کا اس وقت نام پونس ایلیس تھا۔
وِنڈولینڈا کے چیف ایگزیکٹِو اینڈریو برلے کا کہنا تھا کہ دیوارِ ہیڈریان پر کئی جگہیں پُر نم زمینوں میں محفوظ ہیں جس کی وجہ سے آثارِ قدیمہ تقریباً دو ہزار سال سے محفوظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن جیسے عالمی سطح پر گرمی ہو رہی ہے، موسمیاتی تغیر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News