ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سب سے بڑا شکاری ڈائنو سار، اسپائنوسارس، پانی سے محبت کرنے والا گوشت خور تھا جو اپنے شکار کے پیچھے پانی میں غوطے لگا کرتا تھا۔
ماہرینِ باقیات کریٹیسیئس دور کے آخر کے جانور کے متعلق طویل عرصے سے اس بحث میں الجھے ہوئے تھے کہ آیا یہ پانی میں تیر کر آبی حیات کا شکار کرتے تھے یا اتھلے پانی میں سے پکڑتے تھے۔
نیچر نامی جرنل میں شائع ہونے والے نئے مقالے میں ایک ماہرینِ باقیات کے گروپ نے اس ڈائنو سار کی ہڈی کی کثافت پر تحقیق کی جس میں اس بات کا تعین کیا گیا کہ اسپائنو سارس بے شک زیر آب جا کر اپنا شکار کرتے ہوں گے۔
یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے ماہرِ باقیات اور نیشنل جیوگرافک کے ایکسپلورر ڈاکٹر نِذار ابراہیم کی سربراہی میں ایک ٹیم نے شمالی افریقا کے صحارہ صحرہ سے اسپائنو سارس کے ڈھانچے کے مختلف حصوں کو دریافت کیا۔
ڈھانچے کے ڈائنو سار کے نتھنے بند تھے، پچھلی ٹانگیں چھوٹی تھیں، پیڈل نما پیر تھے اور مچھلی کے پر کی طرح دم تھی۔ تمام اشارے یہ بتاتے ہیں کہ اس کا طرزِ زندگی آبی تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
