
مصر کے مشرقی صحرا میں بحیرہ احمر کے قریب رومی زمرد کے لیے کان کنی کیا کرتے تھے۔
اس جگہ کو قدیم دور میں ’مونس سمیرگڈس‘ اور رومی دور کے آخر میں رومی اس کو سِکیٹ کہا کرتے تھے۔
یہ جگہ رومی سلطنت میں واحد جگہ تھی جہاں زمرد پائے جاتے تھے۔
پولش اور ہسپانوی ماہرین آثارِقدیمہ کی جانب سے کی جانے والی کھدائی کے دو ادوار میں ایک قدیم رومی لیجن کا لکھا قطبہ دریافت ہوا ہے۔
اس دریافت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رومی آرمی براہِ راست مصر کے زمرد کی کانوں میں ملوث ہوتی تھیں۔
بارسیلونا کی ایک یونیورسٹی کے لیکچرر جوان اولر کا کہنا تھا کہ رومی آرمی کے وہاں ملوث ہونے کا مقصد صرف ان کو بچانا نہیں بلکہ ممکنہ طور پر ان کی تعمیر میں مدد کے لیے بھی تھا۔
چوتھی سے چھٹی صدی قبلِ مسیح میں رومی دور کے آخر میں کھودی جانے والی سطحوں سے یہ بھی سامنے آیا کہ کچھ عمارتیں مقبوضہ تھیں یا ممکنہ طور پر بلیمائز نے بنائی تھیں جو اس علاقے مین چوتھی صدی کے آخر میں آباد تھے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ ممکنہ طور پر بلیمائز نے زمرد کی کانوں کو چوتھی سے چھٹی صدی قبلِ مسیح کے درمیان سنبھالا اور تب تک کان کنی کی جب تک ان سرگرمیوں کا اختتام نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News