
چین سے 60 لاکھ سال ناپید ہوجانے والے الّو کی حیران کن طور پر محفوظ باقیات دریافت کر لیں گئیں۔
ناپید الّو کی یہ باقیات چین کے جینسو صوبے میں واقع لِنشیا بیسن میں 7000 فِٹ کی گہرائی میں دریافت ہوئیں۔
حیران کن طور پر محفوظ ڈھانچے کا تعلق مائیوسین اِپوک دور کے آخر سے ہے جو تقریباً 60 لاکھ سال قبل گزرا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے محققین کی جانب سے ڈھانچے کی آنکھوں کی ہڈی کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ آج کے دور کے الّوؤں کے بر عکس یہ قسم رات کے بجائے دن کے اوقات میں فعال ہوتی تھی۔
2133 میٹر گہرائی سے ملنے والے مکمل ڈھانچے کی باقیات میں کھوپڑی سے لے کر پروں اور ٹانگوں سے لیگر دم کی ہڈی سمیت جسم کے کئی اعضاء موجود ہیں جو بطور باقیات بہت کم ہی باقی رہ پاتے ہیں۔
باقی رہنے والی چیزیوں میں زبان کی جگہ کی ہڈیاں، جس کو ہائیوڈ کہا جاتا ہے، ٹریکیا، ٹانگ کا جوڑ، پروں اور ٹانگ اور پروں کے پٹھے، حتیٰ کہ اس کی آخری غذا کی باقیات بھی شامل ہیں جو کوئی چھوٹا مملیہ تھا۔
اس تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر لائی کا کہنا تھا کہ کھوپڑی کی ان محفوظ آنکھوں کی ہڈیوں سے علم ہوتا ہے کہ یہ الّو رات کے بجائے دن کے اوقات کو فوقیت دیتے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News