
نیشنل ہیلتھ سروسز کی تاریخ میں ہونے والے سب سے بڑے میٹرنٹی اسکینڈل کی تحقیقات میں شریوبیری اور ٹیلفورڈ ہاسپٹل ٹرسٹ میں ہونے والی 200 بچوں کی قابلِ گریز اموات کا ذمہ دار ماؤں کو ٹھہرا دیا گیا۔
بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرسٹ نے دہائیوں سے ان المناک ناکامیوں کی سربراہی کی ہے جبکہ لیکن اس کو کبھی سیکڑوں بچوں کی پیدائش کے بعد اموات یا دماغ کو شدید نقصان پہنچنے کے متعلق چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔
کچھ معاملات میں بچوں کی اموات کا قصور ماؤں پر آتا تھا، جبکہ دیگر کے اپنے تحفظات تھے اور ان کی شکایات مسترد کر دی گئیں، اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
رپورٹ میں معلوم ہوا کہ بچوں کی دورانِ پیدائش اور پیدائش کی تھوڑی دیر بعد اموات کی وجہ سیزیرین سیکشن کرانے میں ہچکچاہٹ کا رواج ہے۔
چیئر ڈونّا اوکینڈین کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں 2000 سے 2019 کے درمیان 1592 کلینیکل وقوعات کو دیکھا گیا جس میں 1486 خاندان شامل تھے۔
یہ برطانیہ میں زچگی میں ناکامیوں کی اب تک کی سب سے بڑی رپورٹ ہے جو انڈیپینڈنٹ کی جانب سے اسکینڈل سامنے لائے جانے کے دو سال بعد آئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News