ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ اٹلی کے علاقے میں موجود سسلی میں ایک بہت بڑی مصنوعی جھیل، جس کے متعلق خیال کیا جاتا تھا کہ یہ قدیم عسکری بندر گاہ تھی، دراصل ایک مقدس حوض تھی جو ستاروں کےساتھ ترتیب میں تھی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ 2500 برس قبل جب 550 قبلِ مسیح میں رُوم کے قدیم حریف کارتھیج کے موتیا نامی شہر پر حملے کے دوبارہ شہر کی تعمیر کے وقت اس جھیل کو شہر کا حصہ بنایا تھا۔
ماہرین کے مطابق اس جھیل کی ساکت سطح کو ستاروں چال دیکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جس کے حساب سے مذہبی تہواروں اندازہ لگایا جاتا تھا۔
یہ جھیل 1920 میں دوبارہ دریافت ہوئی اور کیوں کہ کارتھیج کی بھی ایک ایسی ہی تعمیر تھی، جس کو کوتھون کہا جاتا تھا، اس وجہ سے پہلی بار اس کی بطور مصنوعی عسکری بندرگاہ کے طور پر پہچانا گیا تھا۔
تاہم، موتیا کے مقام پر دہائیوں لمبے منصوبے کے حصے کے طور پر ہونے والی نئی کھدائیوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔
روم کی سیپیئنزا یونیورسٹی کے پروفیسر لورینزو نِگرو کا کہنا ت ھا کہ ایک صدری تک اس موتیا کی بندرگاہ سمجھا جاتا تھا، لیکن نئی کھدائیوں نے اس کے فہم کو ڈرامائی انداز میں تبدیل کردیا ہے۔ یہ ایک وسیع مذہبی احاطے کے وسط میں ایک مقدس حوض تھا۔
گزشتہ تحقیق میں موتیا کے کوتھون کے کنارے پر بندرگاہوں کی عمارتوں کے بجائے باعل کا مندر دریافت ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
