
چین سے 16 کروڑ 80 لاکھ سال پُرانی اسٹیگوسار کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے جو ایشیاء میں ہونے والی اب تک سب سے قدیم دریافت ہے۔
جنوب مغربی چین کے علاقے چونگ چِنگ سے اسٹیگوسار ملنے والی باقیات میں پشت، کندھے، ران، پیر اور پسلیوں کی ہڈیاں شامل ہیں۔
محققین کے مطابق ان کا تعلق جراسک دور کے وسط کے بیجوسیئن دور سے ہے۔ جو دنیا میں دریافت ہونے والی ممکنہ طور پر اسٹیگوسار کی قدیم ترین باقیات ہیں۔
ماہرینِ باقیات کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ یہ دریافت اس بات پر روشنی ڈالے گی کہ کس طرح اسٹیگوسارس کا ارتقاء ہوا۔
دریافت ہونے والی اس نئی قسم کو باشانو سارس پرِیمیٹیوس کا نام دیا گیا ہے۔ ’باشان‘ ڈائنو سار کی باقیات دریافت ہونے والی جگہ چونگ چِنگ کا قدیم نام تھا اور پریمیٹیوس لاطینی میں پہلے کو کہا جاتا ہے۔
یہ نسبتاً چھوٹا ڈائنو سار تھا لیکن، خوفناک اسٹیگوسار کی ناک سے دم تک کی لمبائی 9 فٹ کے قریب تھی۔
لیکن سائنس دان اس متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آیا باقایت کسی بڑے کی ہیں یا بچے۔
اس کے کندھے پر چھوٹے اور کم نمو ہوئے بلیڈز ہوا کرتے تھے جو اس کے آرمر پلیٹس سے تنگ اور زیادہ موٹے ہوا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News