
وہ جانور جن کی کم روشنی میں آنکھیں چمکتی ہیں، وہ یا تو رات بھر اپنے شکار کو ڈھونڈتے رہتے ہیں یا وہ اپنا زیادہ تر شکار طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت کرتے ہیں۔
بلکہ پالتو بلیاں، انسانوں کو چیزیں دیکھنے کے لیے ضروری روشنی کی 16 فی صد روشنی میں بھی دیکھ سکتی ہیں۔
بلیوں کے ایسا کر سکنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی آنکھوں کی پتلیاں خاص ہوتی ہیں۔
آنکھوں کی پتلیاں کھڑکیوں کا کام کرتی ہیں، جتنی بڑی ہوں گی اتنی روشنی آنکھ اندر آئے گی۔ اور بلی کی پتلیاں کم روشنی میں انسان کی پتلیوں سے 50 فی صد زیادہ بڑی ہو سکتی ہیں۔
ان کی آنکھوں کے پشت میں روشنی کو محصوس کرنے والے مخصوص خلیے انسانوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ خلیے، جن کو روڈز کہا جاتا ہے، کم سطح کی روشنی کو پکڑتے ہیں۔
بڑی پتلیوں اور بھرپور روڈز کے علاوہ بلیوں کے پاس ٹیپٹم لوسیڈیم نامی ایک اور چیز ہوتی ہے جو انسانوں کے پاس نہیں ہوتی۔ ٹیپٹم لوسیڈیم ایک لاطینی طبی اصطلاح ہے جس کو ’آئی شائن‘ یعنی آنکھوں کی چمک بھی کہا جاتا ہے۔
یہ آنکھ کے پردے کے پیچھے موجود ہوتے ہیں- یہ ٹشو کی ایک باریک تہ ہوتی ہے جو روشنی موصول کر کے روشنی کو برقی سگنل میں بدل کر یہ سگنل دماغ میں بھیج دیتی ہے تاکہ تصویر کو سمجھا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News