
انسان ایک سمجھدار مخلوق ہے جو جفت (Even) اور طاق (Odd) اعداد میں آسانی کے ساتھ فرق سمجھ سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق سے پہلے تک ہم انسان یہ سمجھتے تھے کہ ہم ہی ایک ایسی مخلوق ہیں جو یہ کام کر سکتے ہیں، جس کو parity ٹاسک کہا جاتا ہے۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ شہد کی مکھیاں بھی جفت اور طاق گروپنگ کے متعلق بتانا سیکھ سکتی ہیں۔
ہمارے دماغ کے ایک ذرّے کے برابر دماغ رکھنے والی شہد کی مکھیوں کے اس عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو یہ پرِیٹی گیم اتنا مشکل نہیں ہے جتنا ہم اس کو سمجھتے ہیں یا شہد کی مکھیوں کا اس کو سیکھنے کا الگ انداز ہے۔
انسان کے دماغ میں 86 ارب نیورونز کام کرتے ہیں جبکہ شہد کی مکھی کے دماغ میں بمشکل 10 لاکھ نیورونز ہوتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جرنل فرنٹیئر اِن ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ کس طرح سے شہد کی مکھیوں نے طاق اور جفت اعداد کا خیال سیکھنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور پھر اس کا اطلاق ان اعداد سے بڑے اعداد پر کیا جن کے متعلق محققین کو خیال تھا کہ یہ مکھیاں سمجھ سکتی ہیں۔
ایک اڑتے کیڑے کے حوالے سے یہ انتہائی دلچسپ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News