
فرض کریں آپ موٹروے پر گاڑی میں جا رہے ہیں اور اچانک سے ایک چھوٹا سا پتھر اُڑ کر آپکی ونڈ اسکرین سے ٹکرائے اس سے آپکی اونڈ سکرین ٹوٹ سکتی ہے حالانکہ گاڑی زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے چل رہی ہے۔
اب فرض کریں آپ ایک جہاز میں جا رہے ہوں جسکی رفتار 800 کلومیٹر ہو اور اس سے کوئی پرندہ ٹکرا جائے۔
جہازوں کو ایسے بنایا جاتا ہے کہ اس طرح کی صورتحال میں نقصان کے اندیشے کے باعث وہ بحفاظت لینڈ کر سکیں مگر پھر بھی اس طرح کے واقعات سے جہاز کو اچھا خاصہ نقصان پہنچتا ہے۔
اب فرض کریں آپ تیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہے ہوں جو روشنی کی رفتار یعنی تین لاکھ کلومیٹر فی سکینڈ کا محض کچھ فیصد ہو اور اچانک سے کوئی محض ایک پر آپ سے ٹکرا جائے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آپکا کیا حشر ہو گا۔
اب تک کا سب سے تیز رفتار ریکارڈ اپالو 10 کا تھا جو تقریباً 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے راکٹ میں زمین پر آئے۔
ناسا ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اسکے راکٹ لانچ کی سائٹ کے پاس کوئی پرندہ نہ پھٹکے۔
اب فرض کریں کہ آپ روشنی کی رفتار سے آدھی رفتار سے اسپیس شپ میں جا رہے ہوں۔ تو کیا ہو گا؟ آپکے پرخچے اُڑ جائیں گے۔
خلا میں موجود ایٹم کے ذرات آپکے اسپیس شپ میں چھید کر دیں گے اندر جا کر ریڈیشن پھیلائیں گے اور اسپیس شپ کا درجہ حرارت اس قدر بڑھا دیں گے کہ آپ اوراسپیس شپ دونوں پگھل جائیں گے۔
لہذا روشنی کی رفتار کے محض آدھی رفتار پر بھی آپ اگر سفر کریں تو یہ آپکا سفرِ آخرت ہو گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News