
سال بھر پڑھائی کے بعد طلباء کی کارکردگی کی تشخیص کے لئے امتحانات لیے جاتے ہیں جس کے ذریعے ان کی قابلیت کا اندازہ لگایا جاتا ہے لیکن گزشتہ کئی برس سے امتحانات میں نقل کے رجحان میں کافی اضافہ ہوا ہے جو کہ ایک تشویشناک بات ہے۔
اس کے رحجان سے لائق اور باصلاحیت طلبا کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے کیونکہ نقل کر کے نالائق اور تعلیم میں عدم دلچسپی رکھنے والے طلباء زیادہ نمبر حاصل کر لیتے ہیں۔
ذہین طلباء پر اس کا منفی اثر پڑتا ہے ان میں مایوسی، غم اور غصے کے جذبات جنم لیتے ہیں اور وہ بھی محنت سے جی چرانے لگتے ہیں تعلیمی سرگرمیوں میں ان کا ذوق و شوق ختم ہوتا جاتا ہے۔
نقل ایک ایسا روگ ہے جو نوجوانوں کی صلاحیتوں کو زنگ آلود، ان کے ارادوں کو کمزور، عزائم کو پست اور خودی کو تباہ و برباد اور نسلِ نو کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہا ہے۔
حال ہی میں اسپین میں قانون کے طالبعلم نے نقل کا انوکھا طریقہ اپناتے ہوئے سب کو حیران کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین میں ایک پروفیسر نے ایک طالب علم کے امتحان کے دوران نقل کرنے کے طریقہ کار کے طور پر قلم پر لکھے ہوئے چھوٹے نوٹ دریافت کیے۔
Haciendo orden en mi despacho he encontrado esta reliquia universitaria que confiscamos a un alumno hace unos años: el derecho procesal penal en bolis bic. Que arte! #laschuletasnosoncomoantes pic.twitter.com/3J4LMn0RQF
— Yolanda De Lucchi (@procesaleando) October 5, 2022
اسپین کی ملاگا یونیورسٹی میں پروسیجرل لاء کی پروفیسر یولینڈا ڈی لوچی نے اس کہانی کے بارے انکشاف کیا کہ کس طرح انہوں نے ایک طالب علم سے ایک پین ضبط کیا جس نے مجرمانہ طریقہ کار کے تحت اپنے تمام نوٹس کو پین پر لکھا تھا۔
اخلاقیات کے سوالات کو ایک طرف رکھتے ہوئے لوگ اس طالب علم کے بارے میں حیران تھے کہ اس نے نوٹس کو کس طرح قلم پر کندہ کیا جبکہ اس بارے پروفیسر کو خود تسلیم کرنا پڑا کہ یہ “آرٹ” سے کم نہیں ہے۔
Hola Yolanda. Conozco perfectamente al autor de esa maravillosa obra. De hecho, me ha autorizado, obviando su nombre, lógicamente, a qué os enseñe algunos más que aún guarda en casa. pic.twitter.com/umd6efGeeq
— Gonzo (@gnlhi) October 5, 2022
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ طالب علم نے انہیں یہ اختیار دیا تھا کہ وہ یہ ظاہر کریں کہ اس نے یہ کیسے کیا۔
ٹویٹر صارف نے شیئر کیا کہ کس طرح اس شخص نے مکینیکل پنسل کے گریفائٹ لیڈ کو سوئی سے بدل دیا تھا جس سے وہ قلم کی سطح پر لکھ سکتا تھا۔
La técnica utilizada pro el artista, según me cuenta él mismo, era la de suplir la mina de grafito de un portaminas por una aguja, lo que le hacía súper fácil el escribir en el bolígrafo. pic.twitter.com/oDqkniYPjn
— Gonzo (@gnlhi) October 5, 2022
نوٹس کو قلموں پر لکھنے کے لیے استعمال ہونے والی امپرووائزڈ پنسلوں کی تصویر بھی شیئر کی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News