
زمین پر زیادہ پانی کہاں موجود ہے یہ پتہ لگانے کے لئے امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا اور فرانس کی خلائی ایجنسی سے مشترکہ سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی سطحی پانی اور سمندری ٹوپوگرافی کے عنوان سے سیٹلائٹ کو ایک ایسا مشن سونپا گیا ہے جو پہلی بار زمین پر سمندروں، جھیلوں، دریاؤں اور ندیوں کے پانی کی پیمائش کرے گا۔
اس میشن کے لیے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے اسپیس ایکس سے فیلکن 9 راکٹ نے آڑان بھری تھی جس کے پہلے مرحلے میں راکٹ دوبارہ سے زمین پر کامیابی سے لینڈ بھی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا سے پہلے کون چاند پر جانے والا ہے؟
سیٹلائٹ دنیا کی 90 فیصد سے زیادہ سطح پر پانی کا سروے کرے گا اور میٹھے پانی کے ساتھ ساتھ سمندروں میں موجود پانی کی پیمائش بھی کرے گا۔
ایس ڈبلیو او ٹی کی پیمائش سے حاصل ہونے والی معلومات یہ ظاہر کرے گی کہ سمندر کس طرح موسمیاتی تبدیلی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ساتھ ہی گلوبل وارمنگ جھیلوں، دریاؤں اور آبی ذخائر کو کیسے متاثر کرتی ہے۔
سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل ڈیٹا معاشرے کو سیلاب اور پانی سے متعلق دیگر آفات کے لیے بہتر تیاری کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا نے اب تک انسان کے کسی ایلین سے نہ ملنے کی وجہ بتادی
سیٹلائٹ کے اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو یہ پتا چلانے میں آسانی ہوگی کہ کیسے زمین کی سطح اور سمندروں کے بڑھتے درجہ حرارت میں تبادلہ ہوتا ہے اور یہ گلوبل وارمنگ کو کیسے تیز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News