
اٹلی کے شہر بیکولی کے قریب ایک قدیم محراب کے اندر انجیر کا الٹا درخت دنیا بھر میں مشہور ہے جو اب بھی پھل دے رہا ہے۔
بایائے نامی آثارِ قدیمہ میں ایک قدیم محراب بنی ہے جو رومیوں کے عہد میں تعمیر کی گئی تھی۔
اس غار نما محراب کی چھت کے عین درمیان میں انجیر کا یہ درخت لگا ہوا ہے اور اب بھی افزائش سے گزررہا ہے۔
محققین ہوں یا عام افراد کوئی بھی یہ بتانے سے قاصر ہے کہ یہ درخت آخر کس نے اگایا یا کس طرح نمو سے گزررہا ہے؟ تاہم اتنا ضرور معلوم ہوا ہےکہ یہ شجر مضبوط ہورہا ہے اور کبھی کبھار اس پر انجیر بھی آگ آتی ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اینٹ گارہ بنانے کے دوران انجیر کا بیج بھی پلستر میں مل کر محراب کا حصہ بن گیا اور مناسب ماحول کی وجہ سے آگ آیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ انجیر کی قدیم ترین قسم بھی ہے جو دنیا میں کئی مقامات پر ملتا ہے۔
اس سے قبل مسیح میں اردن کی وادی میں بھی اسی قسم کی انجیر اگتی تھی جس کے رکاز(فاسل) بھی ملے ہیں۔
انجیر کے یہ درخت خشک اور دھوپ والے مقامات پر افزائش پاتے ہیں اور پانی کی معمولی مقدار ہی ان کے لیے کافی ہوتی ہے۔ تاہم الٹے درخت کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں جو بلاشبہ ایک نباتاتی عجوبہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News