
زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟
پیر کی صبح شام کی سرحد کے قریب ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں شدید زلزلے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔
زلزلے کا مرکز غازی عنتیپ کے شہر کے قریب کا علاقہ تھا اور پہلے شدید جھٹکے کے کچھ ہی دیر بعد یہاں ایک اور زلزلہ آیا اور آفٹر شاکس کا سلسلہ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جاری رہا۔
زلزلہ اتنا شدید کیوں تھا؟
یہ ایک شدید زلزلہ تھا، اس کی شدت 7 اعشاریہ 8 ریکارڈ کی گئی اور سرکاری حکام کے مطابق یہ ایک ’بڑا‘ زلزلہ تھا۔
زلزلے کا مرکز زیادہ گہرائی پر نہیں تھا اور حکام کے مطابق یہ گہرائی 18 کلومیٹر تھی، اسی لیے متاثرہ علاقے میں کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔
زلزلہ کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
زلزلوں کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے؟
زلزلوں کی پیمائش کے لیے آج کل جو پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے اسے ’مومنٹ میگنیچیوئڈ سکیل‘ کہا جاتا ہے۔
اس پیمانے پر دو اعشاریہ پانچ سے کم کی شدت کے جھٹکے کو محسوس نہیں کیا جا سکتا اور یہ آلہ اس کی پیمائش نہیں کر سکتا۔
تاہم پانچ تک کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا جا سکتا ہے اور اتنی شدت کے زلزلے سے زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔
سات اعشاریہ آٹھ کی شدت کے جھٹکے کو ایک ’بڑا‘ زلزلہ کہا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں عموماً خاصی تباہی ہوتی ہے۔
آٹھ سے زیادہ کی شدت کا جھٹکا انتہائی تباہ کن ہوتا ہے جس سے زلزلے کے مرکز کے ارد گرد کی آبادیاں مکمل ملیا میٹ ہو سکتی ہیں۔
سال 2011 میں جاپان کے ساحل کے قریب سمندر میں آنے والے زلزلے کی شدت 9 تھی جس سے نہ صرف ساحلی علاقے میں بہت زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی تھی بلکہ اس نے انتہائی بلند سمندی لہروں کے طویل سلسلے کو جنم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : جان لیوا زلزلے نے شامیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا
ان بلند لہروں میں سے ایک ساحل کے قریب واقع ایک جوہری پلانٹ سے ٹکرا گئی تھی جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔
دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا زلزلہ سنہ 1960 میں چلی میں آیا تھا جس کی شدت نو اعشاریہ پانچ ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ میں شدید نوعیت کا زلزلہ؛ سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News