
آج ہم آپکو بتائیں گے کہ خلا میں پینسل کی بجائے پین کا ہی استعمال کیوں ہوتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے لاکھوں ڈالرز خرچ کر کے خلا میں لکھنے کے لیے ایک پین کو تیار کیا جبکہ روسی خلا بازوں کی جانب سے سستی پینسل استعمال کی جاتی ہے۔
خلا میں پینسل کی بجائے پین کو ترجیح دینے کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔
خلا میں پین کو استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پینسل خلائی سفر کے لیے موزوں نہیں۔
عام استعمال کے دوران پینسل اور اس کے سکے اکثر ٹوٹ جاتے ہیں جبکہ اس کے لکڑی اور گریفائٹ (پینسل کا سکہ) یہاں وہاں پھیل جاتے ہیں جو کہ آکسیجن کے دباؤ والے خلائی کیپسول میں آتشزدگی کا باعث بن سکتے ہیں اور خلا بازوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
پین کی ایجاد
پال فشر نامی شخص نے اسپیس پین کو ایجاد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مشن 2027: ناسا نے انتہائی اہم اعلان کردیا
عام پین کے مقابلے میں اس اسپیس پین میں کشش ثقل کی بجائے نوزل سے سیاہی کو نکالنے کے لیے کمپریسڈ نائٹروجن کو استعمال کیا گیا تھا۔
اس کے نتیجے میں یہ خلا میں لکھنے کے لیے بہترین ڈیوائس بن گئی بلکہ الٹا کھڑے ہونے یا زیر آب بھی اس سے لکھنا ممکن تھا۔
اس کے بعد پال فشر نے 1965 اور 1967 میں ناسا سے رابطہ کرکے اسپیس پین آزمائش کے لیے دیے۔
امریکی خلائی ادارہ اسپیس پین سے اتنا متاثر ہوا کہ ایسے 400 پین مستقبل کے مشنز کے لیے خرید لیے۔
روایات کے برعکس ناسا نے اس پین کے لیے کوئی خرچہ نہیں کیا تھا جبکہ روس نے بھی پینسل کا استعمال چھوڑ کر پال فشر کے اسپیس پین خرید لیے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا سے پہلے کون چاند پر جانے والا ہے؟
پال فشر کی جانب سے امریکا اور روس کے خلائی اداروں کو ایک اسپیس پین 40 فیصد رعایت کے ساتھ 2.39 ڈالرز میں فروخت کیا گیا۔
پہلی بار اس پین کا استعمال 1968 میں اپولو 7 مشن کے دوران کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے انسانوں کے تمام خلائی مشنز کے لیے اسے استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News